Tafseer-e-Madani - At-Tawba : 42
لَوْ كَانَ عَرَضًا قَرِیْبًا وَّ سَفَرًا قَاصِدًا لَّاتَّبَعُوْكَ وَ لٰكِنْۢ بَعُدَتْ عَلَیْهِمُ الشُّقَّةُ١ؕ وَ سَیَحْلِفُوْنَ بِاللّٰهِ لَوِ اسْتَطَعْنَا لَخَرَجْنَا مَعَكُمْ١ۚ یُهْلِكُوْنَ اَنْفُسَهُمْ١ۚ وَ اللّٰهُ یَعْلَمُ اِنَّهُمْ لَكٰذِبُوْنَ۠   ۧ
لَوْ : اگر كَانَ : ہوتا عَرَضًا : مال (غنیمت) قَرِيْبًا : قریب وَّسَفَرًا : اور سفر قَاصِدًا : آسان لَّاتَّبَعُوْكَ : تو آپ کے پیچھے ہولیتے وَلٰكِنْ : اور لیکن بَعُدَتْ : دور نظر آیا عَلَيْهِمُ : ان پر الشُّقَّةُ : راستہ وَسَيَحْلِفُوْنَ : اور اب قسمیں کھائیں گے بِاللّٰهِ : اللہ کی لَوِ اسْتَطَعْنَا : اگر ہم سے ہوسکتا لَخَرَجْنَا : ہم ضرور نکلتے مَعَكُمْ : تمہارے ساتھ يُهْلِكُوْنَ : وہ ہلاک کر رہے ہیں اَنْفُسَهُمْ : اپنے آپ وَاللّٰهُ : اور اللہ يَعْلَمُ : جانتا ہے اِنَّهُمْ : کہ وہ لَكٰذِبُوْنَ : یقیناً جھوٹے ہیں
اگر کوئی مال ہوتا نزدیک کا، اور سفر ہوتا ہلکا، تو یہ لوگ ضرور آپ کے ساتھ ہولیتے لیکن ان کو بہت دور لگا یہ کھٹن راستہ، اور اب یہ اللہ کی قسمیں کھا کھا کر کہیں گے کہ اگر ہمارے بس میں ہوتا، تو ہم ضرور نکلتے آپ لوگوں کے ساتھ،1 یہ لوگ خود ہلاکت میں ڈالتے ہیں اپنے آپ کو اور اللہ خوب جانتا ہے کہ یہ پرلے درجے کے جھوٹے ہیں،2
96 اصل قوت ایمان کی قوت ہے : سو اصل قوت ایمان و یقین کی قوت ہے جو کہ ایک حیات آفریں اور کیف آور قوت ہے۔ جس کے بعد کوئی مشکل مشکل نہیں رہتی اور ہر حالت خیر ہی خیر ہوجاتی ہے۔ جبکہ اس سے محروم لوگوں کے لیے ۔ والعیاذ باللہ ۔ جہاد کا یہ سفر بھی مشکل لگتا ہے جس کے طے کرنے کے لئے مشقت اٹھانی پڑتی ہے۔ کیونکہ منافق لوگ دنیاوی فوائد و منافع ہی کے لئے نکلتے تھے جو بظاہر یہاں موجود نہیں تھے۔ اس لئے ان کو مشقت کا یہ سفر بہت بھاری لگ رہا تھا ۔ سبحان اللہ ! ۔ ایمان و عقیدہ کی قوت بھی کیسی عظیم الشان اور کتنی زبردست اور انقلاب آفریں قوت ہوتی ہے کہ اس سے بڑی سے بڑی مشقت و تکلیف، یہاں تک کہ جان کا نذرانہ پیش کرنا بھی آسان ہوجاتا ہے۔ جبکہ اس سے محرومی کی صورت میں معمولی مشقت بھی ناقابل برداشت بوجھ بن جاتی ہے ۔ والعیاذ باللہ ۔ سو ایمان و یقین کی قوت ایک حیات بخش انقلاب آفریں اور کیف آور قوت ہے جبکہ اس سے محرومی ۔ والعیاذ باللہ ۔ زندگی اور اس کی قوت سے محرومی ہے ۔ والعیاذ باللہ ۔ اللہ تعالیٰ قوت ایمان و یقین میں اضافہ فرمائے اور ہمیشہ ثابت قدم رکھے ۔ آمین۔ 97 جھوٹی قسمیں ہلاکت و تباہی کا باعث۔ والعیاذ باللہ : سو اس ارشاد سے واضح فرما دیا گیا کہ جھوٹی قسمیں کھا کر یہ لوگ خود اپنے آپ ہی کو ہلاکت میں ڈالتے ہیں۔ معلوم ہوا کہ جھوٹی قسم ہلاکت و بربادی کا باعث ہے جیسا کہ ایک روایت میں آنحضرت ﷺ سے منقول ہے کہ جھوٹی قسم شہروں کو ویران کر کے رکھ دیتی ہے " الیمین الفاجرۃ تدع الدِّیارَ بَلاقِعَ " ( المراغی وغیرہ) ۔ چناچہ آج ہم اس کے آثار و نتائج جابجا دیکھ رہے ہیں۔ جھوٹی قسموں کا رواج ایسا عام ہے کہ لوگوں کو اس بارے کسی بات کی پرواہ تک نہیں، جسکے نتیجے میں فتنوں اور فسادات کا چہار سو دور دورہ ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ لیکن دنیا ہے کہ اس کا کوئی احساس و خیال تک نہیں۔ سو اس سے اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ دین حنیف کی ان تعلیمات مقدسہ کا دنیا پر کس قدر احسان عظیم ہے کہ ان کے ذریعے دنیا کو ان اہم اور بنیادی مخفی حقائق سے اس طرح آگہی بخشی ۔ فللہ الحمد رب العالمین ۔ بہرکیف اس ارشاد سے واضح فرما دیا گیا کہ منافق لوگ اپنی جھوٹی قسموں کے ذریعے اپنی صفائی بیان کرتے ہیں اور اس کو اپنی چالاکی جانتے ہیں لیکن حقیقت اس کے برعکس یہ ہے کہ اس طرح یہ لوگ خود اپنے آپ ہی کو ہلاکت اور تباہی کے ہولناک گڑھے میں ڈال رہے ہیں مگر ان کو اس کا احساس و شعور نہیں ۔ والعیاذ باللہ العظیم -
Top