Tafseer-e-Madani - At-Tawba : 43
عَفَا اللّٰهُ عَنْكَ١ۚ لِمَ اَذِنْتَ لَهُمْ حَتّٰى یَتَبَیَّنَ لَكَ الَّذِیْنَ صَدَقُوْا وَ تَعْلَمَ الْكٰذِبِیْنَ
عَفَا : معاف کرے اللّٰهُ : اللہ عَنْكَ : تمہیں لِمَ : کیوں اَذِنْتَ : تم نے اجازت دی لَهُمْ : انہیں حَتّٰي : یہاں تک کہ يَتَبَيَّنَ : ظاہر ہوجائے لَكَ : آپ پر الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو صَدَقُوْا : سچے وَتَعْلَمَ : اور آپ جان لیتے الْكٰذِبِيْنَ : جھوٹے
اللہ نے معاف فرمادیا آپ کو (اے پیغمبر ! ) آپ نے ان کو کیوں اجازت دے دی یہاں تک کہ کھل کر آپ کے سامنے آجاتے وہ لوگ جو سچے ہیں اور آپ جان لیتے جھوٹوں کو،3
98 پیغمبر نہ عالم غیب ہوتے ہیں نہ مختار کل : سو آنحضرت ۔ ﷺ ۔ کو خطاب کر کے ارشاد فرمایا گیا کہ آپ نے اے پیغمبر ان لوگوں کو کیوں اجازت دی یہاں تک کہ کھل کر آپ کے سامنے آجاتے وہ لوگ جو سچے ہیں اور آپ جان لیتے ان کو جو چھوٹے ہیں۔ یہ اس موقع سے متعلق ارشاد فرمایا گیا ہے جب کہ آنحضرت ﷺ نے کچھ منافقوں کو ان کے ان حیلوں بہانوں کی بنا پر پیچھے رہ جانے کی اجازت دے دی تھی جو کہ اصل میں جھوٹے اور بےبنیاد حیلے بہانے تھے۔ سو اس پر آنحضرت ﷺ سے اس طرح پرسش فرمائی جاتی ہے مگر لطف و کرم کی شان خاص ملاحظہ ہو کہ { عَفَا اللّٰہُ عَنْکَ } کا مژدہ آغاز ہی میں سنا دیا گیا۔ بہرکیف اس سے یہ امر صاف اور واضح ہوگیا کہ پیغمبر نہ عالم غیب ہوتے ہیں نہ مختار کل ﷺ جیسا کہ اہل بدعت کا کہنا اور ماننا ہے۔ ورنہ نہ آپ ﷺ ان منافقوں کے ان جھوٹے حیلوں بہانوں کو سنتے مانتے نہ ان پر اعتماد کرتے اور نہ ہی ان کی بناء پر ان لوگوں کو پیچھے رہنے کی اجازت دیتے اور نہ ہی ان کو اجازت دینے پر حضرت حق ۔ جل مجدہ ۔ کی طرف سے آپ ﷺ پر اس طرح گرفت فرمائی جاتی۔ پس اس سے اہل بدعت کے علم غیب کلی اور اختیار کلی کے شرکیہ عقیدوں کی جڑ نکل جاتی ہے ۔ والحمد للہ ۔ سو عالم غیب اور مختار کل اللہ وحدہ لا شریک کی ذات اقدس و اعلی ہی ہے اس میں کوئی بھی ہستی اس کی شریک نہیں اور نہ ہی کوئی شریک ہوسکتا ہے ۔ سبحانہ وتعالیٰ ۔ اور عقل و نقل دونوں کے صاف وصریح دلائل اسی حقیقت کی تصدیق و تائید کرتے ہیں۔
Top