Tafseer-e-Madani - At-Tawba : 66
لَا تَعْتَذِرُوْا قَدْ كَفَرْتُمْ بَعْدَ اِیْمَانِكُمْ١ؕ اِنْ نَّعْفُ عَنْ طَآئِفَةٍ مِّنْكُمْ نُعَذِّبْ طَآئِفَةًۢ بِاَنَّهُمْ كَانُوْا مُجْرِمِیْنَ۠   ۧ
لَا تَعْتَذِرُوْا : نہ بناؤ بہانے قَدْ كَفَرْتُمْ : تم کافر ہوگئے ہو بَعْدَ : بعد اِيْمَانِكُمْ : تمہارا (اپنا) ایمان اِنْ : اگر نَّعْفُ : ہم معاف کردیں عَنْ : سے (کو) طَآئِفَةٍ : ایک گروہ مِّنْكُمْ : تم میں سے نُعَذِّبْ : ہم عذاب دیں طَآئِفَةً : ایک (دوسرا) گروہ بِاَنَّهُمْ : اس لیے کہ وہ كَانُوْا : تھے مُجْرِمِيْنَ : مجرم (جمع)
بہانے مت بناؤ، بیشک تم لوگ (اے منافقو ! ) کفر کا ارتکاب کرچکے ہو اپنے ایمان کے بعد اگر ہم تم میں سے ایک گروہ کو معاف بھی کردیں تو ہم ضرور عذاب دے کر رہیں گے دوسرے گروہ کو، کہ وہ قطعی مجرم ہیں،
135 ارتکاب کفر کا جرم سب سے سنگین اور ہولناک جرم : سو ارشاد فرمایا گیا کہ ان سے کہو کہ تم لوگ بہانے مت بناؤ (اے منافقو) کہ بلاشبہ تم ارتکاب کرچکے ہو کفر کا اپنے ایمان کے بعد۔ پس تم لوگوں کا یہ جواب " عذر گناہ بدتر از گناہ " کا مصداق ہے۔ اس لئے تمہارا کوئی عذر و بہانہ اب قابل قبول نہیں۔ اس لیے تمہیں اب ایسے حیلے بہانے کرنے سے کوئی فائدہ نہیں کیونکہ تم لوگ کفر کے اس سب سے بڑے جرم کا ارتکاب کرچکے ہو جسکے بعد نہ کسی تاویل کا کوئی فائدہ و اعتبار ہے اور نہ کوئی عذر و معذرت قابل قبول۔ سو اللہ تعالیٰ اور اس کی آیتوں اور اس کے رسول سے استہزا و مذاق ۔ وَالْعِیَاذ باللّٰہِ الْعَظِیْمِِ جَلَّ وَعَلَا ۔ ایک نہایت سنگین جرم اور کھلا کفر ہے۔ اور ایسے کفر کے جرم کا ارتکاب سب سے بڑا اور انتہائی سنگین اور ہولناک جرم ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اور ایسا کرنا صریحا ایمان کے اظہار کے بعد کفر کا اعلان ہے۔ سو ارشاد فرمایا گیا کہ تم لوگوں نے اپنے ایمان کا دعویٰ تو کیا لیکن اپنے عمل سے تم نے ثبوت کفر کا دیا ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اللہ ہمیشہ اپنی حفاظت اور پناہ میں رکھے ۔ آمین 136 ضدی اور ہٹ دھرم لوگوں کیلئے کوئی معافی نہیں : سو ارشاد فرمایا گیا کہ اگر ہم تم میں سے ایک گروہ کو معاف بھی کردیں تو بھی ہم دوسرے گروہ کو ضرور عذاب دے کر رہیں گے کہ وہ پکے مجرم ہیں۔ کہ انہوں نے اس جرم کا ارتکاب بھی کیا ہے اور یہ اس سے توبہ کرنے کی بجائے الٹا اس پر اڑے ہوئے بھی ہیں۔ اس لئے ایسے لوگ اپنے کئے کرائے کا بھگتان ہر حال میں بھگت کر رہیں گے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو ضدی اور ہٹ دھرم کافروں کی معافی کی کوئی صورت نہیں کہ وہ اپنے جرم کو تسلیم کرنے اور اس سے باز آنے کیلئے تیار ہی نہیں۔ اور اس طرح کے منافقین کے بعض گروہ ایسے تھے کہ انہوں نے اسلام اور مسلمانوں کے خلاف بڑی سخت اور ہولناک چالیں چلیں۔ سو اس طرح کی ٹولیوں اور منافق گروہوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ارشاد فرمایا گیا کہ اگر ہم نے تمہارے بعض گروہوں سے دنیا میں درگزر بھی کیا اور ان کے معاملے کو آخرت ہی پر رکھ دیا تو بھی ایسے بعض گروہ لازما اسی دنیا میں ہمارے عذاب کی زد میں آ کر رہیں گے اور ان کو اپنے کیے کا بھگتان بہرحال بھگتنا ہوگا ۔ والعیاذ باللہ العظیم -
Top