Madarik-ut-Tanzil - Yunus : 36
وَ مَا یَتَّبِعُ اَكْثَرُهُمْ اِلَّا ظَنًّا١ؕ اِنَّ الظَّنَّ لَا یُغْنِیْ مِنَ الْحَقِّ شَیْئًا١ؕ اِنَّ اللّٰهَ عَلِیْمٌۢ بِمَا یَفْعَلُوْنَ
وَمَا يَتَّبِعُ : اور پیروی نہیں کرتے اَكْثَرُھُمْ : ان کے اکثر اِلَّا ظَنًّا : مگر گمان اِنَّ : بیشک الظَّنَّ : گمان لَا يُغْنِيْ : نہیں کام دیتا مِنَ : سے (کام) الْحَقِّ : حق شَيْئًا : کچھ بھی اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ عَلِيْمٌ : خوب جانتا ہے بِمَا : وہ جو يَفْعَلُوْنَ : وہ کرتے ہیں
اور ان میں کے اکثر صرف ظن کی پیروی کرتے ہیں۔ اور کچھ شک نہیں کہ ظن حق کے مقابلے میں کچھ بھی کارآمد نہیں ہوسکتا۔ بیشک خدا تمہارے (سب) اعمال سے واقف ہے۔
36: وَمَایَتَّبِعُ اَکْثَرُھُمْ بتوں کے متعلق اس بات میں کہ وہ معبود ہیں اور اللہ تعالیٰ کے ہاں زبردستی چھڑا لیں گے۔ اکثر سے مراد تمام ہیں۔ اِلَّا ظَنًّا (مگر محض گمان) بلا دلیل وہ اپنے آباء سلف کی اتباع و اقتداء ہے جو اس گمان سے کرتے تھے کہ وہ درست راستے پر تھے۔ اِنَّ الظَّنَّ لَا یُغْنِیْ مِنَ الْحَقِّ وہ علم ہے۔ شَیْئًا (ذرہ بھر) یہ مصدر کی جگہ پر ہے اصل اس طرح اغنائً شیئًا اِنَّ اللّٰہَ عَلِیْمٌم بِمَا یَفْعَلُوْنَ (اللہ تعالیٰ جاننے والے ہیں جو کچھ وہ کرتے ہیں) یعنی اتباع ظن اور ترک حق۔
Top