Madarik-ut-Tanzil - Hud : 22
لَا جَرَمَ اَنَّهُمْ فِی الْاٰخِرَةِ هُمُ الْاَخْسَرُوْنَ
لَا جَرَمَ : شک نہیں اَنَّهُمْ : کہ وہ فِي الْاٰخِرَةِ : آخرت میں هُمُ : وہ الْاَخْسَرُوْنَ : سب سے زیادہ نقصان اٹھانے والے
بلاشبہ یہ لوگ آخرت میں سب سب زیادہ نقصان پانیوالے ہیں۔
22: لَاجَرَمَ اَنَّھُمْ فِی الْاٰخِرَۃِ ھُمُ الْاَخْسَرُوْنَ (یقینا وہ آخرت میں وہی نقصان اٹھانے والے ہیں) روکنے اور رکنے کی وجہ سے۔ لاجرم میں کئی اقوال ہیں نمبر 1۔ لَاسابقہ کلام کی تردید کیلئے ہے۔ مطلب یہ ہے لیس الامر کما زعموا۔ معاملہ اس طرح نہیں جیسا انہوں نے گمان کیا اور جرم ؔ کا معنی کسب ہے (کمایا) اس کا فاعل ضمیر ہے اور انہم یہ محل نصب میں ہے۔ تقدیر عبارت یہ ہے ان کے قول کی کمائی آخرت کا خسارہ ہے۔ نمبر 2۔ لا جرم ؔ یہ مرکب ہے۔ اس کا معنی حقًّا ہے۔ انہم میں اَنّ محل رفع میں حق کا فاعل ہے۔ تقدیر عبارت یہ ہے۔ حق خسرانہم۔ ان کا خسارہ ثابت ہے۔ نمبر 3۔ لا جرم ؔ کا معنی بہر صورت اور بہر طور ہے۔
Top