Madarik-ut-Tanzil - Hud : 62
قَالُوْا یٰصٰلِحُ قَدْ كُنْتَ فِیْنَا مَرْجُوًّا قَبْلَ هٰذَاۤ اَتَنْهٰىنَاۤ اَنْ نَّعْبُدَ مَا یَعْبُدُ اٰبَآؤُنَا وَ اِنَّنَا لَفِیْ شَكٍّ مِّمَّا تَدْعُوْنَاۤ اِلَیْهِ مُرِیْبٍ
قَالُوْا : وہ بولے يٰصٰلِحُ : اے صالح قَدْ كُنْتَ : تو تھا فِيْنَا : ہم میں (ہمارے درمیان) مَرْجُوًّا : مرکز امید قَبْلَ ھٰذَآ : اس سے قبل اَتَنْهٰىنَآ : کیا تو ہمیں منع کرتا ہے اَنْ نَّعْبُدَ : کہ ہم پرستش کریں مَا يَعْبُدُ : اسے جس کی پرستش کرتے تے اٰبَآؤُنَا : ہمارے باپ دادا وَاِنَّنَا : اور بیشک ہم لَفِيْ شَكٍّ : شک میں ہیں مِّمَّا : اس سے جو تَدْعُوْنَآ : تو ہمیں بلاتا ہے اِلَيْهِ : اس کی طرف مُرِيْبٍ : قوی شبہ میں
انہوں نے کہا صالح اس سے پہلے ہم تم سے (کئی طرح کی) امیدیں رکھتے تھے (اب وہ منقطع ہوگئیں) کیا تم ہم کو ان چیزوں کے پوچنے سے منع کرتے ہو جن کو ہمارے بزرگ پوجتے آئے ہیں۔ اور جس بات کی طرف تم ہمیں بلاتے ہو اس میں ہمیں قومی شبہہ ہے۔
62: قَالُوْا یٰصٰلِحُ قَدْکُنْتَ فِیْنَا (کہنے لگے اے صالح تو ہم میں ہونہار معلوم ہوتا تھا) ہمارے درمیان مَرْجُوًّا قَبْلَ ھٰذَآ (تم پر امیدیں تھیں) نمبر 1۔ سرداری اور معاملات میں مشورہ کی یا نمبر 2۔ ہم امید کرتے تھے کہ تو ہمارے دین میں داخل ہوجائے گا اور اس میں ہماری موافقت کرے گا۔ اَتَنْھٰنَآ اَنْ نَّعْبُدَ مَایَعْبُدُ اٰبَآؤُنَا (کیا تم منع کرتے ہو ان معبودوں کی پوجا سے جنکی پوجا ہمارے آبائو اجداد کرتے تھے) یہ ماضی کی حکایت حال ہے۔ وَاِنَّنَا لَفِیْ شَکٍّ مِّمَّا تَدْعُوْنَآ اِلَیْہِ (اور ہمیں قطعی طور پر شک ہے اسمیں جس کی طرف تم ہمیں دعوت دیتے ہو) یعنی توحیدباری تعالیٰ مُرِیْبٍ (تردد میں ڈالنے والا) اشتباہ میں ڈالنے والا یہ ارابہ سے لیا گیا جس کا معنی شک میں مبتلا کرنا ہے۔ ریب اضطراب نفس کو کہتے ہیں جس میں طمانیت اٹھ جائے۔
Top