Madarik-ut-Tanzil - Ar-Ra'd : 35
مَثَلُ الْجَنَّةِ الَّتِیْ وُعِدَ الْمُتَّقُوْنَ١ؕ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ١ؕ اُكُلُهَا دَآئِمٌ وَّ ظِلُّهَا١ؕ تِلْكَ عُقْبَى الَّذِیْنَ اتَّقَوْا١ۖۗ وَّ عُقْبَى الْكٰفِرِیْنَ النَّارُ
مَثَلُ : کیفیت الْجَنَّةِ : جنت الَّتِيْ : وہ جو کہ وُعِدَ : وعدہ کیا گیا الْمُتَّقُوْنَ : پرہیزگار (جمع) تَجْرِيْ : بہتی ہیں مِنْ تَحْتِهَا : اس کے نیچے لْاَنْهٰرُ : نہریں اُكُلُهَا : اس کے پھل دَآئِمٌ : دائم وَّظِلُّهَا : اور اس کا سایہ تِلْكَ : یہ عُقْبَى : انجام الَّذِيْنَ اتَّقَوْا : پرہیزگاروں (جمع) وَّعُقْبَى : اور انجام الْكٰفِرِيْنَ : کافروں النَّارُ : جہنم
جس باغ کا متقیوں سے وعدہ کیا گیا ہے اس کے اوصاف یہ ہیں کہ اس کے نیچے نہریں بہ رہی ہیں۔ اس کے پھل ہمیشہ (قائم رہنے والے) ہیں اور اس کے سائے بھی۔ یہ ان لوگوں کا انجام ہے جو متقی ہیں اور کافروں کا انجام دوزخ ہے۔
جنت کا حال : 35: مَثَلُ الْجَنَّۃِالَّتِیْ وُعِدَ الْمُتَّقُوْنَ (اس جنت کی حالت جسکا متقین سے وعدہ کیا گیا) اسکی وہ حالت تو مثال میں عجیب و غریب ہے۔ نحو : مبتداء ہونے کی وجہ سے مرفوع ہے اور خبر محذوف ہے۔ ای مثل الجنۃ مبتداء، فیما یتلٰی علیکم خبر محذوف ہے۔ یا نمبر 2۔ خبر موجودتجری من تحتھا الانھار ہے۔ جیسا کہتے ہیں صفت زید اسمرتَجْرِیْ مِنْ تَحْتِھَاالْاَنْھٰرُ ( وہ ایسی جنت ہے جسکے (درختوں کے) نیچے نہریں جاری ہیں) اُکُلُھَا دَآئِمٌ (اسکے پھل ہمیشہ ہمیشہ ہوں گے) اسکے پھل ہمیشہ پائے جانے والے ہیں منقطع نہ ہونگے۔ وَّظِلُّہَا (اور اسکے سائے) ہمیشہ کے ہیں ختم نہیں ہوں گے۔ جیسا سورج کی وجہ سے معدوم ہوجاتے ہیں۔ تِلْکَ عُقْبَی الَّذِیْنَ اتَّقَوْا (وہ انجام ان لوگوں کا ہے جو متقی ہیں) یعنی ان صفات والی جنت انکے تقویٰ کا نتیجہ ہے یعنی اسکا انجام ہے۔ وَّعُقْبَی الْکٰفِرِیْنَ النَّارُ ( اور کافروں کا انجام آگ ہے)
Top