Tafseer-Ibne-Abbas - An-Nisaa : 109
قُلْ اَؤُنَبِّئُكُمْ بِخَیْرٍ مِّنْ ذٰلِكُمْ١ؕ لِلَّذِیْنَ اتَّقَوْا عِنْدَ رَبِّهِمْ جَنّٰتٌ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْهَا وَ اَزْوَاجٌ مُّطَهَّرَةٌ وَّ رِضْوَانٌ مِّنَ اللّٰهِ١ؕ وَ اللّٰهُ بَصِیْرٌۢ بِالْعِبَادِۚ
قُلْ : کہ دیں اَؤُنَبِّئُكُمْ : کیا میں تمہیں بتاؤں بِخَيْرٍ : بہتر مِّنْ : سے ذٰلِكُمْ : س لِلَّذِيْنَ : ان لوگوں کے لیے جو اتَّقَوْا : پرہیزگار ہیں عِنْدَ : پاس رَبِّهِمْ : ان کا رب جَنّٰتٌ : باغات تَجْرِيْ : جاری ہیں مِنْ : سے تَحْتِهَا : ان کے نیچے الْاَنْهٰرُ : نہریں خٰلِدِيْنَ : ہمیشہ رہیں گے فِيْهَا : اس میں وَاَزْوَاجٌ : اور بیبیاں مُّطَهَّرَةٌ : پاک وَّرِضْوَانٌ : اور خوشنودی مِّنَ : سے اللّٰهِ : اللہ وَاللّٰهُ : اور اللہ بَصِيْرٌ : دیکھنے والا بِالْعِبَادِ : بندوں کو
ان سے کہیے کہ کیا میں تمہیں بتاؤں ان تمام چیزوں سے بہتر شے کون سی ہے ؟ جو لوگ تقویٰ اختیار کرتے ہیں ان کے لیے ان کے رب کے پاس ایسے باغات ہیں جن کے دامن میں ندیاں بہتی ہوں گی ان میں وہ ہمیشہ رہیں گے اور ان کے لیے بڑی ہی پاک عورتیں ہوں گی اور (سب سے بڑھ کر) اللہ کی خوشنودی ہوگی اور اللہ اپنے بندوں کو دیکھ رہا ہے
آیت 15 قُلْ اَؤُنَبِّءُکُمْ بِخَیْرٍ مِّنْ ذٰلِکُمْ ط لِلَّذِیْنَ اتَّقَوْا عِنْدَ رَبِّہِمْ جَنّٰتٌ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِہَا الْاَنْہٰرُ تقویٰ یہی ہے کہ تم پر اپنے نفس کا بھی حق ہے جو تمہیں ادا کرنا ہے ‘ لیکن ناجائز راستے سے نہیں۔ تمہارے پیٹ کا بھی حق ہے ‘ وہ بھی ادا کرو ‘ لیکن اکل حلال سے۔ تمہاری بیویوں اور تمہاری اولاد کے بھی تم پر حقوق ہیں ‘ جو تمہیں جائز طریقوں سے ادا کرنے ہیں۔ تمہارے جو ملاقاتی آنے والے ہیں ان کا بھی تم پر حق ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاص رض سے ارشاد فرمایا تھا : فَاِنَّ لِجَسَدِکَ عَلَیْکَ حَقًّا ‘ وَاِنَّ لِعَیْنِکَ عَلَیْکَ حَقًّا ‘ وَاِنَّ لِزَوْجِکَ عَلَیْکَ حَقًّا ‘ وَاِنَّ لِزَوْرِکَ عَلَیْکَ حَقًّا 1 ان سب کے حقوق ادا کرو ‘ لیکن اللہ سے اوپر کسی حق کو فائق نہ کردینا۔ بس یہ ہے اصل بات عگر حفظ مراتب نہ کنی زندیقی ! اگر یہ حفظ مراتب نہیں ہوگا تو گویا آپ کا دین بھی گیا اور دنیا بھی گئی۔
Top