Madarik-ut-Tanzil - Ibrahim : 17
یَّتَجَرَّعُهٗ وَ لَا یَكَادُ یُسِیْغُهٗ وَ یَاْتِیْهِ الْمَوْتُ مِنْ كُلِّ مَكَانٍ وَّ مَا هُوَ بِمَیِّتٍ١ؕ وَ مِنْ وَّرَآئِهٖ عَذَابٌ غَلِیْظٌ
يَّتَجَرَّعُهٗ : اسے گھونٹ گھونٹ پیے گا وَلَا : اور نہ يَكَادُ يُسِيْغُهٗ : گلے سے اتار سکے گا اسے وَيَاْتِيْهِ : اور آئے گی اسے الْمَوْتُ : موت مِنْ : سے كُلِّ مَكَانٍ : ہر طرف وَّمَا هُوَ : اور نہ وہ بِمَيِّتٍ : مرنے والا وَ : اور مِنْ وَّرَآئِهٖ : اس کے پیچھے عَذَابٌ : عذاب غَلِيْظٌ : سخت
وہ اس کو گھونٹ گھونٹ پئے گا اور گلے سے نہیں اتار سکے گا اور ہر طرف سے اسے موت آرہی ہوگی مگر وہ مرنے میں نہیں آئے گا۔ اور اس کے پیچھے سخت عذاب ہوگا۔
17: یََّتَجَرَّعُہٗ (وہ گھونٹ گھونٹ پیے گا) وہ تکلف کے ساتھ گھونٹ گھونٹ پیے گا۔ وَلَا یَکَادُ یُسِیْغُہٗ (وہ ان کو نگل نہ سکے گا) اور نہ نگلنے کے قریب ہوگا۔ پھر نگلنا کی سے۔ جیسا اس ارشاد میں لم یکد یراھا ] النور : 40[ یعنی وہ رؤیت کے قریب بھی نہیں ہوسکتا دیکھنا تو درکناروَیَاْ تِیْہِ الْمَوْتُ مِنْ کُلِّ مَکَانٍ ( اور اس کو ہر طرف سے موت آئے گی) یعنی اسباب موت ہر طرف سے ظاہر ہونگے نمبر 2۔ اس کے جسم کے ہر لوں لوں پر۔ اس میں اس کو پہنچنے والے دکھوں کی شدت کو ذکر کیا گیا۔ یعنی کہ اگر کوئی سختی ہے تو وہ ہر سختی ایک مستقل ہلاکت گاہ ہوگی۔ وَّ مَا ھُوَ بِمَیِّتٍ (اور وہ مردہ نہ ہوگا) کیونکہ اگر مرجائے تو آرام مل جائے۔ وَمِنْ وَّرَآ ئِہٖ (اور اس کے پیچھے) اور اس کے سامنے عَذَابٌ غَلِیْظٌ (سخت عذاب ہوگا) یعنی ہر وقت پہلے سے شدید تر عذاب کا سامنا ہوگا اور غلیظ ترین عذاب سہنا پڑے گا۔ فضیلی (رح) کہتے ہیں وہ شدید عذاب سانس کا روکنا اور اس کو اجساد میں بند کرنا ہے۔
Top