Madarik-ut-Tanzil - Al-Hijr : 31
اِلَّاۤ اِبْلِیْسَ١ؕ اَبٰۤى اَنْ یَّكُوْنَ مَعَ السّٰجِدِیْنَ
اِلَّآ : سوائے اِبْلِيْسَ : ابلیس اَبٰٓى : اس نے انکار کیا اَنْ : کہ يَّكُوْنَ : وہ ہو مَعَ : ساتھ السّٰجِدِيْنَ : سجدہ کرنے والے
مگر شیطان کہ اس نے سجدہ کرنے والوں کے ساتھ ہونے سے انکار کردیا۔
انکارِ ابلیس : 31: اِلَّآ اِبْلِیْسَ (مگر ابلیس) استثناء کا ظاہر تو دلالت کرتا ہے کہ وہ ملائکہ میں سے تھا۔ کیونکہ مستثنیٰ مستثنیٰ منہ کی جنس سے ہوتا ہے۔ حضرت حسن رحمۃ اللہ فرماتے ہیں کہ یہ استثناء منقطع ہے۔ وہ ملائکہ میں سے نہ تھا۔ جواب : غیرمامور ترک امر سے ملعون نہیں ہوسکتا۔ صاحب کشاف نے کہا وہ فرشتوں کے مابین مامور بالسجود تھا۔ ملائکہ کا لفظ اس پر تغلیباً بول دیا۔ پھر تغلیب کے بعد استثناء کردیا۔ جس طرح کہتے ہیں : رأیتھم الا ھندا۔ اَبٰٓی اَنْ یَّکُوْنَ مَعَ السّٰجِدِیْنَ (اس نے سجدہ کرنے والوں میں شامل ہونے سے انکار کردیا) حرف جر ان ؔ کے ساتھ محذوف ہے۔ تقدیر عبارت یہ ہے مالک فی الا تکون مع الساجدین یعنی کیا مقصد ہے تیرا سجدہ کے انکار سے ؟
Top