Madarik-ut-Tanzil - An-Nahl : 127
وَ اصْبِرْ وَ مَا صَبْرُكَ اِلَّا بِاللّٰهِ وَ لَا تَحْزَنْ عَلَیْهِمْ وَ لَا تَكُ فِیْ ضَیْقٍ مِّمَّا یَمْكُرُوْنَ
وَاصْبِرْ : اور صبر کرو وَمَا : اور نہیں صَبْرُكَ : تمہارا صبر اِلَّا : مگر بِاللّٰهِ : اللہ کی مدد سے وَلَا تَحْزَنْ : اور غم نہ کھاؤ عَلَيْهِمْ : ان پر وَلَا تَكُ : اور نہ ہو فِيْ : میں ضَيْقٍ : تنگی مِّمَّا : اس سے جو يَمْكُرُوْنَ : وہ فریب کرتے ہیں
اور صبر ہی کرو اور تمہارا صبر بھی خدا ہی کی مدد سے ہے اور ان کے بارے میں غم نہ کرو اور جو یہ بد اندیشی کرتے ہیں اس سے تنگ دل نہ ہونا
تلقین صبر : 127: وَاصْبِرْ (اور آپ صبر کریں) آپ صبر کریں اس میں صبر پر آمادہ کیا۔ وَمَا صَبْرُکَ اِلَّا بِاللّٰہِ (اور آپکا صبر کرنا خاص اللہ تعالیٰ کی توفیق سے ہے) اور اس کی توفیق اور تثبت سے ہے۔ وَلَاتَحْزَنْ عَلَیْھِمْ (اور ان پر غم نہ کھائیں) ۔ یعنی کفار پر اگر وہ ایمان نہ لائیں۔ اور ایمان والوں پر اور جو سلوک کفار ان کے ساتھ کرتے ہیں۔ اس لئے کہ مسلمان اپنے مقصود تک پہنچ گئے۔ وَلَاتَکُ فِیْ ضَیْقٍ مِّمَّایَمْکُرُوْنَ (اور اس سے تنگ نہ پڑیں جو تدابیر یہ کرتے ہیں) قراءت : مکی نے ضادؔ کے کسرہ سے ضِیْق پڑھا۔ اور ضِیْق یہ الضیِّق کی تخفیف ہی ہے۔ یعنی تنگی والی بات میں اور یہ بھی درست ہے کہ دونوں مصدر ہوں۔ جیسا کہ قیل اور قول۔ مطلب یہ ہے ان کی تدابیر سے تمہارا سینہ تنگ نہ ہو۔ وہ آپ تک اثر انداز نہ ہوں گی۔
Top