Madarik-ut-Tanzil - Maryam : 24
فَنَادٰىهَا مِنْ تَحْتِهَاۤ اَلَّا تَحْزَنِیْ قَدْ جَعَلَ رَبُّكِ تَحْتَكِ سَرِیًّا
فَنَادٰىهَا : پس اسے آواز دی مِنْ : سے تَحْتِهَآ : اس کے نیچے اَلَّا تَحْزَنِيْ : کہ نہ گھبرا تو قَدْ جَعَلَ : کردیا ہے رَبُّكِ : تیرا رب تَحْتَكِ : تیرے نیچے سَرِيًّا : ایک چشمہ
اس وقت ان کے نیچے کی جانب سے فرشتے نے ان کو آواز دی کہ غمناک نہ ہو تمہارے پروردگار نے تمہارے نیچے ایک چشمہ جاری کردیا ہے
تسلی جبرئیل۔ : 24: فَنَادٰھَا مِنْ تَحْتِہَا (اس کو آواز دی اس کے پائیں مکان سے) یعنی اس شخص نے جو اس کے بائیں جانب تھا۔ نادٰی کا فاعل جبرئیل (علیہ السلام) ہیں۔ کیونکہ وہ اس سے گہرے مقام میں تھے۔ نمبر 2۔ عیسیٰ (علیہ السلام) نے ان کو خطاب کیا ان کے اپنے دامن کے نیچے سے۔ قراءت : مدنی، کوفی نے سوائے ابوبکر کے من تَحْتھا اس کا فاعل مضمر ہے اور وہ عیسیٰ (علیہ السلام) ہیں۔ نمبر 3۔ جبرئیل (علیہ السلام) اور تحتھا کی ضمیر نخلہ کی طرف راجع ہے۔ کیونکہ ان کو شدید تکلیف کا سامنا تھا اس لئے ان الفاظ سے تسلی دی۔ اَلَّا تَحْزَنِیْ (تو مغموم مت ہو) اکیلے پن کا غم نہ کر اور طعام و شراب کی فکر تجھے دامن گیرنہ ہو اور لوگوں کی باتوں کے سلسلہ میں دلگیر نہ ہو۔ ان یہ ای کے معنی میں ہے۔ ندی کا جاری ہونا : قَدْجَعَلَ رَبُّکِ تَحْتَکِ سَرِیًّا (تیرے رب نے تیرے پائیں سے ایک نہر پیدا کردی) تحت سے قرب مراد ہے۔ نمبر 2۔ تیرے حکم کے ماتحت کردی اگر تو حکم دے گی چلے گی اور تو اس کو ٹھہرائے گی تو ٹھہر جائے گی۔ السری، چھوٹی نہر، عند الجمہور۔ آنحضرت ﷺ سے سری کے متعلق سوال کیا گیا تو فرمایا ھو الجدول ] رواہ الطبرانی فی الصغیر[ حضرت حسن کہتے ہیں السری سخی سردار مراد عیسیٰ (علیہ السلام) ہیں۔ روایت میں ہے کہ خالد بن صفوان نے ان کو کہا عرب تو جدول کو سری کہتے ہیں تو حسن نے کہا تو نے سچ کہا اور خالد کے قول کی طرف رجوع کرلیا۔
Top