Madarik-ut-Tanzil - Maryam : 72
ثُمَّ نُنَجِّی الَّذِیْنَ اتَّقَوْا وَّ نَذَرُ الظّٰلِمِیْنَ فِیْهَا جِثِیًّا
ثُمَّ : پھر نُنَجِّي : ہم نجات دینگے الَّذِيْنَ اتَّقَوْا : وہ جنہوں نے پرہیزگاری کی وَّنَذَرُ : اور ہم چھوڑ دینگے الظّٰلِمِيْنَ : ظالم (جمع) فِيْهَا : اس میں جِثِيًّا : گھٹنوں کے بل گرے ہوئے
پھر ہم پرہیزگاروں کو نجات دیں گے اور ظالموں کو اس میں گھٹنوں کے بل پڑا ہوا چھوڑ دیں گے
72: ثُمَّ نُنَجِّی ( پھر ہم نجات دیں گے) قراءت : علی نے اسکو تخفیف کے ساتھ پڑھا ہے۔ الَّذِیْنَ اتَّقَوْا ( وہ لوگ جنہوں نے تقویٰ اختیار کیا) اتَّقَوْا سے مراد شرک سے بچنا ہے۔ اور مراد اس سے مومن ہیں۔ وَّ نَذَرُ الظّٰلِمِیْنَ فِیْھَا جِثِیًّا ( اور ہم چھوڑ دیں گے ظالموں کو اس میں زانوں کے بل بیٹھا ہوا) ۔ نکتہ : اس آیت میں دلیل ہے کہ تمام داخل ہونگے اس لئے آگے ونذر فرمایا اور ندخُلُ نہیں فرمایا اہل السنت کا مسلک یہ ہے کہ کبیرہ گناہ کا مرتکب ممکن ہے اپنے گناہوں کی مقدار کے مطابق سزا پاکر پھر بچالیا جائے اور یہ نجات پانا اس کا یقینی ہے۔ مرجیہ کا قول ہے کہ اس کو سزا نہیں دی جائے گی کیونکہ اسلام کے ساتھ معصیت ان کے ہاں نقصان دہ نہیں ہے۔ معتزلہ کا قول یہ ہے کہ وہ دوزخ میں ہمیشہ رہے گا۔
Top