Madarik-ut-Tanzil - Al-Anbiyaa : 15
فَمَا زَالَتْ تِّلْكَ دَعْوٰىهُمْ حَتّٰى جَعَلْنٰهُمْ حَصِیْدًا خٰمِدِیْنَ
فَمَا زَالَتْ : پس رہی تِّلْكَ : یہ دَعْوٰىهُمْ : ان کی پکار حَتّٰى : یہانتک کہ جَعَلْنٰهُمْ : ہم نے انہیں کردیا حَصِيْدًا : کٹی ہوئی کھیتی خٰمِدِيْنَ : بجھی ہوئی آگ
تو وہ ہمیشہ اسی طرح پکارتے رہے یہاں تک کہ ہم نے ان کو (کھیتی کی طرح) کاٹ کر (اور آگ کی طرح) بجھا کر ڈھیر کردیا
15: فَمَا زَالَتْ تِّلْکَ دَعْوٰھُمْ حَتّٰی جَعَلْنٰـھُمْ حَصِیْدًا (ان کی یہی پکارر ہی آخر ہم نے ان کو کردیا کٹی ہوئی کھیتی کی طرح) تلکؔ سے یا وَیْلَنَاکی طرف اشارہ ہے۔ دعوھمؔ کا معنی پکار، چیخ۔ نحو : تلک زالت کا اسم ہونے کی بنا پر مرفوع ہے اور دعوٰھم اس کی خبر ہے۔ اور اس کا عکس بھی جائز ہے۔ جعلنا ھم حصیدا کا معنی مثل الحصید کٹی کھیتی کی طرح اور اس کو جمع نہیں لایا گیا جیسا کہ مقدر جمع نہیں آتا۔ خَامِدِیْنَ (مردہ بجھی ہوئی آگ کی طرح) حصیدًا خامدِیْن یہ جعل کا مفعول ثانی ہے۔ اے جعلنا ھم جامعین لمماثلۃ الحصیدو الخمود ان میں دونوں مماثلتیں پائی جاتی تھیں جیسا کہتے ہیں : جعلتہ حلوًا حامضًا یعنی دونوں ذائقوں کا جامع کھٹا مٹھا بنایا۔
Top