Madarik-ut-Tanzil - Ash-Shu'araa : 155
قَالَ هٰذِهٖ نَاقَةٌ لَّهَا شِرْبٌ وَّ لَكُمْ شِرْبُ یَوْمٍ مَّعْلُوْمٍۚ
قَالَ : اس نے فرمایا هٰذِهٖ : یہ نَاقَةٌ : اونٹنی لَّهَا : اس کے لیے شِرْبٌ : پانی پینے کی باری وَّلَكُمْ : اور تمہارے لیے شِرْبُ : بایک باری پانی پینے کی يَوْمٍ مَّعْلُوْمٍ : معین دن
(صالح نے) کہا (دیکھو) یہ اونٹنی ہے (ایک دن) اس کی پانی پینے کی باری ہے اور ایک معین روز تمہاری باری
155: قَالَ ھٰذِہٖ نَاقَۃٌ لَّھَا شِرْبٌ (اس نے کہا یہ اللہ تعالیٰ کی اونٹنی ہے اس کے لئے پانی کا حصہ مقرر ہے) شرب سے مراد پانی کا حصہ ہے کہ وہ اس کے پانی پینے میں مزاحم نہ بنیں۔ وَّ لَکُمْ شِرْبُ یَوْمٍ مَّعْلُوْمٍ (اور تمہارے لئے مقررہ دن کا پینا ہے) وہ مزاحمت نہ کرے گی۔ روایت میں ہے انہوں نے کہا ہم تو دس ماہ کی گابھن اونٹنی چاہتے ہیں جو اس چٹان سے نکلے اور ایک نر بچہ جنے صالح (علیہ السلام) سوچ و بچار کرنے لگے جبرئیل (علیہ السلام) نے کہا دو رکعت نماز ادا کرو اور اپنے رب سے اونٹنی کے متعلق سوال کرو انہوں نے اسی طرح کیا اونٹنی نکلی اور اپنے جیسا قوی ہیکل بچہ جنا۔ جس پہاڑ سے اونٹنی نکلی تھی نکلنے کا مقام ستّر ہاتھ تھا۔ جب اونٹنی کے پانی پینے کا دن ہوتا تو یہ تمام پانی پی جاتی جب ان کے جانوروں کی باری ہوتی بالکل پانی نہ پیتی۔ اونٹنی کو حکومت دو : نحو : اس سے ثابت ہوتا ہے کہ باری مقرر کرنا جائز ہے۔ کیونکہ لھا شرب ولکم شرب یوم معلوم یہ باری ہی کو ظاہر کرتا ہے۔
Top