Madarik-ut-Tanzil - Ash-Shu'araa : 209
ذِكْرٰى١ۛ۫ وَ مَا كُنَّا ظٰلِمِیْنَ
ذِكْرٰي : نصیحت کے لیے وَمَا كُنَّا : اور نہ تھے ہم ظٰلِمِيْنَ : ظلم کرنے والے
تاکہ نصیحت کردیں اور ہم ظالم نہیں ہیں
209: ذِکْرٰی (نصیحت کیلئے) ۔ چھ تراکیب : نحو : یہ منصوب ہے اور تذکرہ کے معنی میں ہے کیونکہ انذر اور ذکر قریب قریب ہیں۔ گویا اس طرح فرمایا مذکرون تذکرۃ وہ یاد دلانے والے ہیں یاد دلانا۔ نمبر 2۔ منذرون کی ضمیر سے حال ہے تقدیر عبارت یہ ہے ینذرونھم ذوی تذکرۃ۔ ان کو نصیحت والے ڈراتے رہے۔ نمبر 3۔ اس کا مفعول لہٗ ہے یعنی ینذرون لاجل التَّذکرۃِ والموعظۃ وہ تذکرہ اور موعظہ کیلئے ڈراتے رہے۔ نمبر 4۔ مرفوع ہے مبتدأ محذوف کی خبر ہے ای ھذہ ذکری اور جملہ معترضہ ہے۔ نمبر 5۔ یہ صفت ہے بمعنی منذرون ذو و ذکری۔ ڈرانے والے نصیحت والے۔ نمبر 6۔ ذکریٰ یہ اھلکنا کے متعلق ہے اس کا مفعول لہ ہے مطلب یہ ہے ( وما اھلکنا من اھل قریۃ ظالمین الا بعد ما الزمنا ھم الحجۃ بارسال المنذرین الیھم لیکون اھلاکھم تذکرۃ وعبرۃ لغیرھم فلا یعصوا مثل عصیانہم) اور ہم نے کسی بستی والوں کو ظلماً ہلاک نہیں کیا مگر اسی وقت جبکہ ان کی طرف ہم نے منذرین کو بھیج کر حجت تمام کردی تاکہ ان کی ہلاکت دوسروں کیلئے نصیحت و عبرت بن جائے اور وہ ان کی طرح نافرمانی نہ کریں۔ وَمَا کُنَّا ظٰلِمِیْنَ (اور ہم ظلم کرنے والے نہ تھے) کہ غیر ظالم قوم کو ہلاک کرتے۔
Top