Madarik-ut-Tanzil - Ash-Shu'araa : 33
وَّ نَزَعَ یَدَهٗ فَاِذَا هِیَ بَیْضَآءُ لِلنّٰظِرِیْنَ۠   ۧ
وَّنَزَعَ : اور اس نے کھینچا (نکالا) يَدَهٗ : اپنا ہاتھ فَاِذَا هِىَ : تو ناگاہ وہ بَيْضَآءُ : چمکتا ہوا لِلنّٰظِرِيْنَ : دیکھنے والوں کے لیے
اور اپنا ہاتھ جو نکالا تو اسی دم دیکھنے والوں کے لیے سفید (براق نظر آنے لگا)
33: وَّ نَزَعَ یَدَہٗ فَاِذَا ھِیَ بَیْضَآ ئُ لِلنّٰظِرِیْنَ (اور موسیٰ نے اپنا ہاتھ کھینچا تو وہ دیکھنے والوں کی نگاہ میں ضیاء پاش تھا دیکھنے والوں کیلئے) اس میں دلیل ہے کہ اس کی سفیدی ایسی تھی کہ اس کی طرف نگاہیں دیکھنے سے جم جاتیں کیونکہ وہ خلاف عادت تھا اور اس کی سفیدی نورانیت کی وجہ سے تھی۔ روایت تفسیر یہ میں ہے کہ جب فرعون نے پہلی نشانی دیکھی تو کہنے لگا کیا اور کوئی نشانی بھی ہے ؟ اس پر آپ نے اپنا دست اقدس نکالا اور فرعون کو کہا یہ کیا ہے اس نے کہا یہ تمہارا ہاتھ ہے پھر آپ نے اس کو اپنی بغل کے نیچے دبا کر نکالا تو اس میں اتنی شعاعیں نکل رہی تھیں جس سے آنکھیں چند ھیانے لگیں اور افق کو روشنی نے بھر دیا۔
Top