Madarik-ut-Tanzil - Ash-Shu'araa : 71
قَالُوْا نَعْبُدُ اَصْنَامًا فَنَظَلُّ لَهَا عٰكِفِیْنَ
قَالُوْا : انہوں نے کہا نَعْبُدُ : ہم پرستش کرتے ہیں اَصْنَامًا : بتوں کی فَنَظَلُّ : پس ہم بیٹھے رہتے ہیں ان کے پاس لَهَا : ان کے پاس عٰكِفِيْنَ : جمے ہوئے
وہ کہنے لگے ہم بتوں کو پوجتے ہیں اور ان کی پوجا پر قائم ہیں
71: قَالُوْا نَعْبُدُ اَصْنَامًا (وہ کہنے لگے ہم بتوں کی عبادت کرتے ہیں) ماتعبدونؔ کا جواب اصنامًا ہے جیسا کہ اس آیت میں العفو جواب ہے ماذا یننقون کا۔ آیت یسئلونک ماذا ینفقون قل العفو ] البقرہ : 219[ اسی طرح دوسری آیت میں ماذا قال کے جواب میں الحق ہے ماذا قال ربکم قالوا الحق ] سبا : 23[ کیونکہ یہ سوال معبود کے متعلق تھا عبادت کے متعلق نہ تھا۔ انہوں نے جواب میں فخر کے طور پر نعبدؔ کا اضافہ کردیا اور دوسری بات یہ ہے کہ ان کی عبادت پر مباھات کے طور پر نعبدؔ لائے اور اس پر بطور عطف۔ فَنَظَلُّ لَھَا عٰکِفِیْنَ (پس ہم ان کی عبادت پر دن گزراتے ہیں) ہم ان کی عبادت سارا دن کرتے ہیں۔ انہوں نے فنظلؔ کہا کیونکہ وہ ان کی عبادت دن کے وقت کرتے تھے نہ کہ رات کو نمبر 2۔ اس کا معنی دوام و ہمیشگی ہے۔
Top