Madarik-ut-Tanzil - An-Naml : 13
فَلَمَّا جَآءَتْهُمْ اٰیٰتُنَا مُبْصِرَةً قَالُوْا هٰذَا سِحْرٌ مُّبِیْنٌۚ
فَلَمَّا : پھر جب جَآءَتْهُمْ : آئیں ان کے پاس اٰيٰتُنَا : ہماری نشانیاں مُبْصِرَةً : آنکھیں کھولنے والی قَالُوْا : وہ بولے ھٰذَا : یہ سِحْرٌ مُّبِيْنٌ : جادو کھلا
پھر جب ان کے پاس ہماری روشن نشانیاں پہنچی کہنے لگے یہ صریح جادو ہے
واضح آیات : 13: فَلَمَّا جَآئَ تْہُمْ ٰایٰتُنَا (جب ان کے پاس ہماری آیات آچکیں) ۔ آیات سے معجزات مراد ہیں۔ مُبْصِرَۃً (کھلم کھلا) ۔ یہ حال ہے۔ یعنی ظاہر و واضح۔ نمبر 1۔ آیات کے لئے یہاں ابصار کا لفظ لائے۔ حالانکہ حقیقت میں آیات تو غور و فکر کرنے والوں کے لئے ہیں۔ کیونکہ نظر و فکر میں وہ آیات ان سے ملا بست رکھنے والی ہیں۔ نمبر 2۔ ان آیات کو اس طرح قرار دیا گیا گویا وہ دیکھی جاتی ہیں پس ان سے راہ مل جاتی ہے۔ کیونکہ اندھا راہ پانے پر قدرت نہیں رکھتا چہ جائیکہ وہ دوسرے کی راہنمائی کرے۔ عرب کا یہ قول اسی قسم میں سے ہے۔ کلمۃ عوراء۔ کیونکہ اچھی بات راہنمائی کرتی ہے اور بری گمراہ کرتی ہے۔ قَالُوْا ہٰذَا سِحْرٌ مُّبِیْنٌ (وہ کہنے لگے یہ کھلا جادو ہے) ۔ مبین کا مطلب یہ ہے غور کرنے والے کے لئے ظاہر ہے۔ آیت میں المبصرۃ اور المبین میں مقابلہ کیا گیا ہے۔
Top