Madarik-ut-Tanzil - An-Naml : 20
وَ تَفَقَّدَ الطَّیْرَ فَقَالَ مَا لِیَ لَاۤ اَرَى الْهُدْهُدَ١ۖ٘ اَمْ كَانَ مِنَ الْغَآئِبِیْنَ
وَتَفَقَّدَ : اور اس نے خبر لی (جائزہ لیا) الطَّيْرَ : پرندے فَقَالَ : تو اس نے کہا مَا لِيَ : کیا ہے لَآ اَرَى : میں نہیں دیکھتا الْهُدْهُدَ : ہدہد کو اَمْ كَانَ : کیا وہ ہے مِنَ : سے الْغَآئِبِيْنَ : غائب ہونے والے
اور انہوں نے جانوروں کا جائزہ لیا تو کہنے لگے کہ کیا سبب ہے کہ ہدہد نظر نہیں آتا ؟ کیا کہیں غائب ہوگیا ہے
واقعہ ہد ہد : آیت 20: وَتَفَقَّدَ الطَّیْرَ فَقَالَ مَالِیَ (اور آپ نے پرندوں کو طلب کیا) ۔ پس فرمایا۔ مجھے ہدہد دکھائی نہیں دیتا۔ قراءت : مَالِیَ مکی ٗ علی ٗ عاصم نے نصب سے پڑھا جبکہ دیگر قراء نے سکون یاء سے پڑھا ہے۔ التفقد اس چیز کو ڈھونڈنا جو تم سے غائب ہو۔ لَا اَرَی الْہُدْہُدَ اَمْ کَانَ مِنَ الْغَآپبِیْنَ (میں ہدہد کو نہیں دیکھتا یا وہ غائب ہونے والوں میں سے ہے) ۔ ام۔ یہاں بل کے معنی میں ہے۔ آپ نے پرندوں کا معاینہ کیا تو ہدہد کو نہ پایا۔ تو آپ نے فرمایا۔ وہ مجھے کیوں نظر نہیں آرہا۔ مطلب یہ ہے۔ وہ اس لئے نظر نہیں آرہا کہ کسی روک نے اس کو چھپا ڈالا۔ نمبر 2۔ یا کوئی دوسری صورت ہے۔ پھر آپ کو واضح ہوگیا کہ وہ واقعی غائب ہے۔ پس اس بات سے اعراض کرتے ہوئے فرمایا بلکہ وہ تو غائب ہے۔ بیان کیا گیا کہ جب سلیمان ( علیہ السلام) نے حج کیا۔ تو آپ یمن کی طرف سے نکلے۔ آپ کا گزر صنعاء کے زمانہ زوال میں ہوا۔ آپ صنعاء میں اتر کر نماز ادا فرمانے لگے۔ مگر انہوں نے پانی نہ پایا۔ ہدہد آپ کا کنواں انجینئر تھا۔ وہ پانی زمین کے نیچے دیکھ پاتا ہے۔ جیسا کہ شیشے میں پانی نظر آتا ہے۔ شیاطین کھود کر جلد پانی نکال لیتے۔ آپ نے اسی لئے اس کو تلاش فرمایا۔ ایک تذکرہ : ایک تذکرہ یہ بھی ہے کہ سلیمان ( علیہ السلام) کے سر پر سورج کی ایک لپٹ پہنچی آپ نے دیکھا تو ہدہد کی جگہ خالی تھی۔ آپ نے پرندوں کے راہنما کو بلایا اور وہ گدھ تھا۔ اس سے پوچھا تو اس نے کہا مجھے علم نہیں۔ پھر پرندوں کے سردار کو کہا اور وہ شاہین ہے کہ اس کو میرے پاس لے آئو وہ اڑا اور نگاہ ڈالی تو ہدہد آرہا تھا۔ پس اس نے اس کو پکڑنے کا قصد کیا تو ہدہد نے اس کو اللہ تعالیٰ کی قسم دی جس کی وجہ سے باز اس سے باز رہا۔ جب سلیمان (علیہ السلام) کے قریب آیا تو اپنی دم جھکا لی۔ اور دونوں بازوئوں کو زمین پر کھینچنے اور کہنے لگا۔ اے اللہ کے پیغمبر : اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں اپنے کھڑے ہونے کو یاد کر۔ اس پر سلیمان (علیہ السلام) کانپ گئے اور اس کو معاف کردیا۔
Top