Madarik-ut-Tanzil - An-Naml : 24
وَجَدْتُّهَا وَ قَوْمَهَا یَسْجُدُوْنَ لِلشَّمْسِ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ وَ زَیَّنَ لَهُمُ الشَّیْطٰنُ اَعْمَالَهُمْ فَصَدَّهُمْ عَنِ السَّبِیْلِ فَهُمْ لَا یَهْتَدُوْنَۙ
وَجَدْتُّهَا : میں پایا ہے اسے وَقَوْمَهَا : اور اس کی قوم يَسْجُدُوْنَ : وہ سجدہ کرتے ہیں لِلشَّمْسِ : سورج کو مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ : اللہ کے سوا وَزَيَّنَ : اور آراستہ کر دکھائے ہیں لَهُمُ : انہیں الشَّيْطٰنُ : شیطان اَعْمَالَهُمْ : ان کے عمل (جمع) فَصَدَّهُمْ : پس روک دیا انہیں عَنِ السَّبِيْلِ : راستہ سے فَهُمْ : سو وہ لَا يَهْتَدُوْنَ : راہ نہیں پاتے
میں نے دیکھا کہ وہ اور اس کی قوم خدا کو چھوڑ کر آفتاب کو سجدہ کرتے ہیں اور شیطان نے انکے اعمال انھیں آراستہ کر دکھائے ہیں اور انکو راستے سے روک رکھا ہے پس وہ راستے پر نہیں آئے (اور نہیں سمجھتے )
ہدایت سے عاری قوم : 24: وَجَدْتُّہَا وَقَوْمَہَا یَسْجُدُوْنَ لِلشَّمْسِ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ وَزَیَّنَ لَہُمُ الشَّیْطٰنُ اَعْمَالَہُمْ فَصَدَّہُمْ عَنِ السَّبِیْلِ (میں نے اس کو اور اس کی قوم کو سورج کے سامنے اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر سجدہ کرتے دیکھا اور شیطان نے ان کے اعمال کو ان کے سامنے مزین کر کے ان کو راہ سے روک دیا) ۔ السبیل سے راستہ توحید مراد ہے۔ فَہُمْ لَا یَہْتَدُوْنَ (پس وہ ہدایت نہیں پاتے) راہ حق کی طرف۔ اور ہدہد سے یہ بعید نہیں کہ اس نے اللہ تعالیٰ کی معرفت کا راستہ پالیا۔ اور سجدہ کا وجوب اللہ تعالیٰ کی ذات کے لئے اور سورج کے لئے سجدہ کی حرمت اللہ تعالیٰ کی طرف سے الہام کی گئی ہو جیسا کہ کئی دیگر پرندوں کو ایسی لطیف معرفتیں اس کی طرف سے الہام کی جاتی ہیں۔ جن کے متعلق بڑے عقلاء کی عقلیں دنگ رہ جاتی ہیں۔
Top