Tadabbur-e-Quran - Al-Israa : 14
وَ اِذَاۤ اُنْزِلَتْ سُوْرَةٌ اَنْ اٰمِنُوْا بِاللّٰهِ وَ جَاهِدُوْا مَعَ رَسُوْلِهِ اسْتَاْذَنَكَ اُولُوا الطَّوْلِ مِنْهُمْ وَ قَالُوْا ذَرْنَا نَكُنْ مَّعَ الْقٰعِدِیْنَ
وَاِذَآ : اور جب اُنْزِلَتْ : نازل کی جاتی ہے سُوْرَةٌ : کوئی سورت اَنْ : کہ اٰمِنُوْا : ایمان لاؤ بِاللّٰهِ : اللہ پر وَجَاهِدُوْا : اور جہاد کرو مَعَ : ساتھ رَسُوْلِهِ : اس کا رسول اسْتَاْذَنَكَ : آپ سے اجازت چاہتے ہیں اُولُوا الطَّوْلِ : مقدور والے مِنْهُمْ : ان سے وَقَالُوْا : اور کہتے ہیں ذَرْنَا : چھوڑ دے ہمیں نَكُنْ : ہم ہوجائیں مَّعَ : ساتھ الْقٰعِدِيْنَ : بیٹھ رہ جانے والے
سو یہ تو نقد چکھو اور کافروں کے دوزخ کا عذاب ہے
ذٰلِكُمْ فَذُوْقُوْهُ وَاَنَّ لِلْكٰفِرِيْنَ عَذَابَ النَّارِ۔ اوپر خطاب مسلمانوں سے تھا۔ یہ اثنائے کلام میں ایک بات قریش کو مخاطب کر کے فرما دی کہ یہ جو کچھ بدر میں تمہارے سامنے پیش آیا ہے۔ یہ نقد عاجل ہے اس کو چکھ لو اور دوزخ کے عذاب کا انتظار کرو۔ یہ گویا ان اللہ شدید العقاب کی وضاحت ہوئی کہ خدا کی طرف سے جو پاداش تمہارے لیے مقرر ہے اس کو اسی پر ختم نہ سمجھو، اصل پاداش کی جگہ دوزخ ہے۔ اس کا انتظار کرو۔
Top