Madarik-ut-Tanzil - An-Naml : 28
اِذْهَبْ بِّكِتٰبِیْ هٰذَا فَاَلْقِهْ اِلَیْهِمْ ثُمَّ تَوَلَّ عَنْهُمْ فَانْظُرْ مَا ذَا یَرْجِعُوْنَ
اِذْهَبْ : تو لے جا بِّكِتٰبِيْ : میرا خط ھٰذَا : یہ فَاَلْقِهْ : پس اسے ڈال دے اِلَيْهِمْ : ان کی طرف ثُمَّ تَوَلَّ : پھر لوٹ آ عَنْهُمْ : ان سے فَانْظُرْ : پھر دیکھ مَاذَا : کیا يَرْجِعُوْنَ : وہ جواب دیتے ہیں
یہ میرا خط لے جا اور اسے انکی طرف ڈال دے پھر ان کے پاس سے پھر آ اور دیکھ کہ وہ کیا جواب دیتے ہیں
28: اِذْ ہَبْ بِّکِتٰبِیْ ہٰذَا فَاَلْقِہْ (میرا یہ خط لے جائو اور اس کو ڈال دو ) ۔ قراءت : القہ۔ ہاء کے سکون کے ساتھ بطور تخفیف ابو عمرو ‘ عاصم اور حمزہ نے پڑھا اختلاس کسرہ کے ساتھ تاکہ یائے محذوفہ پر دلالت کرے یزید قالون اور یعقوب نے پڑھا ہے فَأَلْقِہِیْ یاء کے اثبات کے ساتھ دیگر قراء نے نمبر 1۔ (فالقہی) پڑھا ہے۔ اِلَیْہِمْ (یعنی بلقیس اور قوم بلقیس کی طرف) ۔ یہاں بھی ضمیر مذکر اور جمع کی لائی کیونکہ ہدہد نے اپنے قول میں اسی طرح ذکر کیا وجدتہا وقومہا یسجدون للشمس۔ [ النمل : 24] اسی لئے خط میں خطاب کی بنیاد جمع کے لفظ کے ساتھ لائی گئی۔ ثُمَّ تَوَلَّ عَنْہُمْ (پھر الگ ہوجائو تم ان سے) ۔ کسی ایسے مقام میں جو بالکل قریب ہو کہ تم ان کو دیکھ سکو اور وہ تمہیں نہ دیکھ پائیں۔ تاکہ تم ان باتوں کو سن سکو جو وہ کہیں۔ فَانْظُرْ مَا ذَا یَرْجِعُوْنَ (پس دیکھ لو وہ کیا جواب دیتے ہیں) ۔
Top