Madarik-ut-Tanzil - Al-Ahzaab : 71
یُّصْلِحْ لَكُمْ اَعْمَالَكُمْ وَ یَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوْبَكُمْ١ؕ وَ مَنْ یُّطِعِ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِیْمًا
يُّصْلِحْ : وہ سنوار دے گا لَكُمْ : تمہارے عمل (جمع) اَعْمَالَكُمْ : تمہارے عمل (جمع) وَيَغْفِرْ : اور بخش دے لَكُمْ : تمہارے لیے ذُنُوْبَكُمْ ۭ : تمہارے گناہ وَمَنْ : اور جو۔ جس يُّطِعِ اللّٰهَ : اللہ کی اطاعت کی وَرَسُوْلَهٗ : اور اس کا رسول فَقَدْ فَازَ : تو وہ مراد کو پہنچا فَوْزًا عَظِيْمًا : بڑی مراد
وہ تمہارے سب اعمال درست کر دے گا اور تمہارے گناہ بخش دے گا اور جو شخص خدا اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرے گا تو بیشک بڑی مراد پائے گا
قراءت : سدیْدًا یہاں پر وقف نہیں کیونکہ جواب امر یصلح لکم اعمالکم ہے۔ 71: یُّصْلِحْ لَکُمْ اَعْمَالَکُمْ (اللہ تعالیٰ تمہارے اعمال کو قبول کرے گا) تمہاری طاعات کو قبول کرے گا۔ نمبر 2۔ تمہیں صالح اعمال کی توفیق بخشے گا۔ وَیَغْفِرْلَکُمْ ذُنُوْبَکُمْ ( اور تمہارے گناہوں کو بخش دے گا) مٹا دے گا مطلب یہ ہے اپنی زبانوں کی حفاظت اور باتوں کی میانہ روی میں اللہ تعالیٰ کا لحاظ رکھو اگر تم نے ایسا کیا تو اللہ تعالیٰ تمہیں مقصود یعنی قبولیت حسنات مہیا فرمادیں گے اور اس پر ثواب دیں گے اور تمہارے گناہوں کی بخشش فرما دیں گے سب گناہوں کو مٹا دیں گے۔ یہ آیت پچھلی آیت کے مضمون کو ثابت کرنے والی ہے اس کی بنیاد اس بات پر تھی کہ رسول اللہ ﷺ کو ایذاء نہ پہنچائو۔ اور اس آیت کی بنیاد امر پر ہے کہ زبان کی محافظت میں اللہ تعالیٰ سے ڈرو۔ تاکہ ان پر یکے بعد دیگرے نہی وامر کا حکم آجائے۔ نہی کے بعد موسیٰ ( علیہ السلام) کا واقعہ لائے جس میں وعید سنا دی گئی اور امر کے بعد بلیغ وعدہ کردیا گیا۔ جس سے ایذاء سے پھرنے کا مقصد پختہ اور مضبوط ہوگیا اور اس کے ترک کا داعیہ پیدا ہوا جب بڑی کامیابی کو اطاعت سے معلق فرمایا تو اسکے آخر میں یہ ارشاد فرمایا تھا۔ وَمَنْ یُّطِعِ اللّٰہَ وَرَسُوْلَہٗ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِیْمًا (جو شخص اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی اطاعت کرے گا۔ پس وہ بہت بڑی کامیابی پا گیا) تو اسکے بعد یہ ارشاد لائے۔
Top