Madarik-ut-Tanzil - Al-Ahzaab : 9
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اذْكُرُوْا نِعْمَةَ اللّٰهِ عَلَیْكُمْ اِذْ جَآءَتْكُمْ جُنُوْدٌ فَاَرْسَلْنَا عَلَیْهِمْ رِیْحًا وَّ جُنُوْدًا لَّمْ تَرَوْهَا١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ بَصِیْرًاۚ
يٰٓاَيُّهَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوا : ایمان والو اذْكُرُوْا : یاد کرو نِعْمَةَ اللّٰهِ : اللہ کی نعمت عَلَيْكُمْ : اپنے اوپر اِذْ جَآءَتْكُمْ : جب تم پر (چڑھ) آئے جُنُوْدٌ : لشکر (جمع) فَاَرْسَلْنَا : ہم نے بھیجی عَلَيْهِمْ : ان پر رِيْحًا : آندھی وَّجُنُوْدًا : اور لشکر لَّمْ تَرَوْهَا ۭ : تم نے انہیں نہ دیکھا وَكَانَ : اور ہے اللّٰهُ : اللہ بِمَا : اسے جو تَعْمَلُوْنَ : تم کرتے ہو بَصِيْرًا : دیکھنے والا
مومنو ! خدا کی اس مہربانی کو یاد کرو جو (اس نے) تم پر (اس وقت کی) جب فوجیں تم پر حملہ کرنے کو) آئیں تو ہم نے ان پر ہوا بھیجی اور ایسے لشکر (نازل) کئے جن کو تم دیکھ نہیں سکتے تھے اور جو کام تم کرتے ہو خدا ان کو دیکھ رہا ہے
غزوئہ احزاب کے حالات : 9: یٰٓـاَ یُّھَا الَّذِیْنَ ٰامَنُوْا اذْکُرُوْا نِعْمَۃَ اللّٰہِ عَلَیْکُمْ (اے ایمان والو ! اللہ تعالیٰ کا انعام اپنے اوپر یاد کرو) یعنی وہ انعام جو اللہ تعالیٰ نے احزاب کے دن فرمایا۔ جس کو یوم خندق بھی کہا جاتا ہے۔ یہ احد کے ایک سال بعد پیش آیا۔ اِذْجَآ ئَ تْکُمْ جُنُوْدٌ (جب تم پر بہت سے لشکر چڑھ آئے) تمام گروہ جس میں قریش، غطفان، قریظہ، بنی نضیر سب شامل تھے۔ فَاَرْسَلْنَا عَلَیْھِمْ رِیْحًا (پھر ہم نے ان پر ایک آندھی بھیجی) بادصبا نبی (علیہ السلام) نے فرمایا نصرت بالصبا واھلکت عاد بالدبور۔] رواہ احمد 1/228 و 324 والبخاری 4105 و مسلم 900[ فرشتوں کے لشکر : وَّ جُنُوْدًا لَّمْ تَرَوْھَا (اور ایسی فوج جو تم کو نظر نہ آتی تھی) وہ فرشتے تھے جن کی تعداد ایک ہزار تھی۔ اللہ تعالیٰ نے صبا بار دہ کو انتہائی سردرات میں ان پر مسلط کردیا۔ جس نے ان کو کپکپا کر رکھ دیا اور ان کے چہرے خاک آلود ہوگئے۔ اور فرشتوں کو حکم دیا گیا انہوں نے خیموں کی رسیاں توڑ کر خیموں کو اکھاڑ پھینکا۔ آگ بجھ گئی ہانڈیاں الٹ گئیں۔ اور گھوڑے ایک دوسرے پر چڑھ دوڑے۔ ان کے دلوں پر رعب طاری ہوگیا۔ ملائکہ نے ان کے لشکر کے گرد نعرہ تکبیر بلند کیا وہ بغیر لڑائی کے شکست کھاگئے۔ رسول اللہ ﷺ نے ان کی آمد کی خبر سن کر سلمان فارسی ؓ کے مشورہ سے خندق کھودی تھی۔ پھر تیاری کے ساتھ تین ہزار مسلمانوں کو لے کر خندق کے اس طرف خیمے لگا دیے کفار اور آپ کے لشکر کے درمیان خندق حائل تھی بچوں اور عورتوں کو گڑھوں میں محفوظ کردیا گیا خوف شدید ہوگیا۔ قریش دس ہزار احابیش اور بنی کنانہ اور اہل تہامہ کے ساتھ ابوسفیان کی قیادت میں نکلے اور غطفانیوں کی تعداد ایک ہزار تھی جن کی قیادت عیینہ بن حصن فزاری کے پاس تھی ان کے ساتھ اہل نجد میں سے جو ان کے پیرو تھے وہ بھی شامل تھے ادھر عامر بن طفیل ہوازن کا لشکر لے کر آملا۔ یہود بنو قریظہ اور بنو نضیر نے بھی ان کی معاونت کی (اس طرح اس لشکر کی تعداد چودہ سے 24 ہزار تک بتلائی جاتی ہے) ایک ماہ تک دونوں لشکر آمنے سامنے پڑے رہے کوئی لڑائی نہ تھی بس کبھی کبھی تیروں اور پتھروں کا تبادلہ ہوتا رہتا تھا۔ یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے مدد نازل فرمائی۔ وَکَانَ اللّٰہُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ (اور اللہ تعالیٰ تمہارے اعمال کو) اے مسلمانوں ! تمہارے اعمال کو خندق کے ذریعہ حفاظت اور نبی اکرم ﷺ کی معاونت پر ثابت قدم رہنے کو۔ بَصِیْرًا (دیکھتے تھے) قراءت : ابو عمرو نے یاء کے ساتھ یعملون پڑھا ہے معنی یہ ہے کفار جو بغاوت کر رہے تھے۔ اور اللہ تعالیٰ کی روشنی کو بجھانے کیلئے کوشاں تھے۔ وہ دیکھنے والے تھے۔
Top