Madarik-ut-Tanzil - Aal-i-Imraan : 15
یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ اَنْتُمُ الْفُقَرَآءُ اِلَى اللّٰهِ١ۚ وَ اللّٰهُ هُوَ الْغَنِیُّ الْحَمِیْدُ
يٰٓاَيُّهَا النَّاسُ : اے لوگو ! اَنْتُمُ : تم الْفُقَرَآءُ : محتاج اِلَى اللّٰهِ ۚ : اللہ کے وَاللّٰهُ : اور اللہ هُوَ : وہ الْغَنِيُّ : بےنیاز الْحَمِيْدُ : سزاوار حمد
لوگو تم (سب) خدا کے محتاج ہو اور خدا بےپروا سزاوار (حمد و ثنا) ہے
وہ ایسا غنی جو اغنیاء کو دینے والا ہے : 15: یٰٓـاَیـُّھَا النَّاسُ اَنْتُمُ الْفُقَرَآ ئُ اِلَی اللّٰہِ (اے لوگو ! تم اللہ تعالیٰ ہی کے محتاج ہو) ۔ قولِ ذوالنون (رح) : مخلوق ہر سانس اور قدم اور ہر لحظہ اس کی محتاج ہے اور کیسے نہ ہو ؟ اس لئے کہ ان کا وجود اسی کے وجود دینے سے اور ان کی بقاء اسی سے ہے۔ وَاللّٰہُ ھُوَ الْغَنِیُّ الْحَمِیْدُ (اور اللہ تعالیٰ ہی بےنیاز ہیں) تمام اشیاء سے۔ الْحَمِیْدُ : (خوبیوں والے ہیں) ہر زبان کی مدح خواں ہے۔ انسانوں کو تحقیر کیلئے فقراء نہیں فرمایا۔ بلکہ انسان کے استغناء پر تعریض کی گئی ہے اسی لئے تو اپناوصف الغنی لائے غنی وہ ذات ہے جو اغنیاء کو کھانا کھلائے اور الْحَمِیْدُ ۔ کا ذکر کیا۔ تاکہ یہ دلالت ہو کہ اللہ تعالیٰ بےنیاز ہیں اور اپنی بےنیازی سے مخلوق کو نفع پہنچانے والے ہیں۔ وہ ایسے سخی ہیں جو کہ ان پر انعام فرمانے والے ہیں۔ کیونکہ غنی اپنے غناء سے فائدہ نہیں پہنچا سکتا جب تک کہ وہ غنی سخی و انعام کرنے والا نہ ہو۔ جب وہ سخاوت کرے گا اور انعام فرمائے گا۔ تو انعام یافتہ اس کی تعریف کریں گے۔ قولِ سہل (رح) : جب اللہ تعالیٰ نے مخلوق کو پیدا فرمایا تو اپنے لئے غناء کی صفت اختیار فرمائی اور مخلوق کیلئے فقر کی جس نے غناء کا دعوی کیا اس کو اللہ تعالیٰ سے حجاب میں کردیا جاتا ہے اور جس نے اپنے فقر کو ظاہر کیا اس کا فقر اس کو اللہ تعالیٰ تک پہنچا دے گا۔ پس بندے کو مناسب یہ ہے کہ پوشیدہ طور پر اسی ہی کی بارگاہ میں محتاجی کا اظہار کرے اور غیر سے کٹ کر اسی کا ہو رہے۔ تاکہ اس کی عبادت اخلاص والی بنے۔ عبودیت و غناء : العبودیت : کی حقیقت تذلل و خضوع ہے کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کسی اور سے سوال نہ کرنا یہ اس کی علامت ہے۔ قولِ واسطی : ہے کہ جو اللہ تعالیٰ سے استغناء طلب کرے وہ محتاج نہ ہوگا۔ اور جس نے اللہ تعالیٰ سے عزت پائی وہ ذلیل نہ ہوگا۔ قول الحسین۔ : بندہ اللہ تعالیٰ کے سامنے جتنی محتاجی ظاہر کرنے والا ہوگا اتنا ہی وہ اللہ تعالیٰ سے غناء پانے والا ہوگا۔ جوں جوں اس کی طرف محتاجی بڑھتی جائے گی غناء ترقی کرتا جائے گا۔ قولِ یحییٰ (رح) : کہ فقر بندے کیلئے غناء سے زیادہ بہتر ہے۔ کیونکہ فقر میں عاجزی ہے اور غناء میں کبر ہے اور اللہ تعالیٰ کی طرف تو اضع و عاجزی سے رجوع کرنا کثرت اعمال کے ذریعہ رجوع کرنے سے بہتر ہے۔ اولیاء کی صفات ثلاثہ : نمبر 1۔ ہر چیز میں اللہ تعالیٰ پر پختہ یقین نمبر 2۔ ہر چیز میں اسی ہی کی طرف احتیاجگی نمبر 3۔ اور ہر چیز میں اسی ہی کی طرف رجوع۔ قولِ شبلی m : فقرمصائب کو کھینچ لاتا ہے اور اس کی تمام آزمائش عزت ہے۔
Top