Madarik-ut-Tanzil - Faatir : 35
اِ۟لَّذِیْۤ اَحَلَّنَا دَارَ الْمُقَامَةِ مِنْ فَضْلِهٖ١ۚ لَا یَمَسُّنَا فِیْهَا نَصَبٌ وَّ لَا یَمَسُّنَا فِیْهَا لُغُوْبٌ
الَّذِيْٓ : وہ جس اَحَلَّنَا : ہمیں اتارا دَارَ الْمُقَامَةِ : ہمیشہ رہنے کا گھر مِنْ : سے فَضْلِهٖ ۚ : اپنا فضل لَا يَمَسُّنَا : نہ ہمیں چھوئے گی فِيْهَا : اس میں نَصَبٌ : کوئی تکلیف وَّلَا يَمَسُّنَا : اور نہ ہمیں چھوئے گی فِيْهَا : اس میں لُغُوْبٌ : تھکاوٹ
جس نے ہم کو اپنے فضل سے ہمیشہ کے رہنے کے گھر اتارا یہاں نہ تو ہم کو رنج پہنچے گا اور نہ ہمیں تکان ہی ہوگی
35: اڑلَّذِیْ اَحَلَّنَا دَارَ الْمُقَامَۃِ ) جس نے ہمیں ہمیشہ رہنے کے مقام میں لا اتارا) یعنی ایسا قیام جس سے ہم جدا نہ ہونگے اور نہ زائل ہونگے عرب کہتے ہیں۔ اقمت اقامۃ ومقامًا ومقامۃًیہ سب مصدر ہیں۔ مِنْ فَضْلِہٖ (اپنے فضل سے) محض عطاء اور افضال سے اس میں ہمارے استحقاق کو ذرا دخل نہیں۔ لَا یَمَسُّنَا فِیْھَا نَصَبٌ (اس میں نہ ہمیں کوئی کلفت چھوئے گی) نصبؔ تھکاوٹ و مشقت کو کہتے ہیں۔ وَّ لَا یَمَسُّنَا فِیْھَا لُغُوْبٌ (اور نہ ہمیں اس میں خستگی چھوئے گی) تھکاوٹ سے عاجزی اور ڈھیلا پن لُغُو بکہلاتا ہے۔ قراءت : ابو عبدالرحمان سلمی نے لَغُوْب لام کے فتحہ سے پڑھا۔ وہ ایسی چیز کو کہتے ہیں جس سے آدمی مغلوب ہو یعنی ہمیں ایسے عمل کا مکلف نہ بنایا جائے گا۔ جس سے ہم مغلوب ہوجائیں۔
Top