Madarik-ut-Tanzil - Az-Zumar : 44
قُلْ لِّلّٰهِ الشَّفَاعَةُ جَمِیْعًا١ؕ لَهٗ مُلْكُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ؕ ثُمَّ اِلَیْهِ تُرْجَعُوْنَ
قُلْ : فرمادیں لِّلّٰهِ : اللہ کے لیے الشَّفَاعَةُ : شفاعت جَمِيْعًا ۭ : تمام لَهٗ : اسی کے لیے مُلْكُ : بادشاہت السَّمٰوٰتِ : آسمانوں وَالْاَرْضِ ۭ : اور زمین ثُمَّ : پھر اِلَيْهِ : اس کی طرف تُرْجَعُوْنَ : تم لوٹو گے
کہہ دو کہ سفارش تو سب خدا ہی کے اختیار میں ہے اسی کے لئے آسمانوں اور زمین کی بادشاہت ہے پھر تم اسی کی طرف لوٹ کر جاؤ گے
قُلْ لِّلّٰهِ الشَّفَاعَةُ جَمِيْعًا (کہہ دیجیے سفارش تو تمام تر اللہ تعالیٰ ہی کیلئے ہے) نحو : جمیعا حال ہونے کی وجہ سے منصوب ہے۔ لَهٗ مُلْكُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ (تمام آسمانوں و زمین کی سلطنت اسی ہی کی ہے) یہ للہ الشفاعۃ کو اور پختہ کرنے کیلئے لایا گیا۔ کیونکہ جب بادشاہی ہر چیز پر اسی ہی کی ہے۔ اور شفاعت بھی ملک سے ہے۔ تو شفاعت کا مالک وہی ہوا۔ ثُمَّ اِلَيْهِ تُرْجَعُوْنَ (پھر تم اسی کی طرف لوٹ کر جاؤ گے) یہ ماقبل سے متصل ہے مطلب یہ ہوا۔ آسمان و زمین کا مالک آج کے دن وہی ہے۔ پھر تم قیامت کے دن اسی کی بارگاہ میں لوٹائے جاؤ گے۔ پس اس دن بادشاہی اسی ہی کیلئے ہوگی جو دنیا وآخرت کا مالک ہے۔
Top