Madarik-ut-Tanzil - Az-Zumar : 51
فَاَصَابَهُمْ سَیِّاٰتُ مَا كَسَبُوْا١ؕ وَ الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا مِنْ هٰۤؤُلَآءِ سَیُصِیْبُهُمْ سَیِّاٰتُ مَا كَسَبُوْا١ۙ وَ مَا هُمْ بِمُعْجِزِیْنَ
فَاَصَابَهُمْ : پس انہیں پہنچیں سَيِّاٰتُ : برائیاں مَا كَسَبُوْا ۭ : جو انہوں نے کمائی وَالَّذِيْنَ ظَلَمُوْا : اور جن لوگوں نے ظلم کیا مِنْ هٰٓؤُلَآءِ : ان میں سے سَيُصِيْبُهُمْ : جلد پہنچیں گی انہیں سَيِّاٰتُ : برائیاں مَا كَسَبُوْا ۙ : جو انہوں نے کمایا وَمَا هُمْ : اور وہ نہیں بِمُعْجِزِيْنَ : عاجز کرنے والے
ان پر انکے اعمال کے وبال پڑگئے اور جو لوگ ان میں سے ظلم کرتے رہے ہیں ان پر ان کے عملوں کے وبال عنقریب پڑیں گے اور وہ (خدا کو) عاجز نہیں کرسکتے
آیت، پھر ان کی تمام بد اعمالیاں ان پر آپڑیں، ان کے برے اعمال کرنے کی سزا یا جزاء سیئہ کو سیئہ ملے ہوئے ہونے کی وجہ سے کہہ دیا جیسا کہ اس ارشاد میں فرمایا وجزاء سیئۃ سیئۃ مثلہا (الشوری :40) ۔ آیت، اور ان میں بھی جو ظالم ہیں۔ ظالم سے کافر مراد ہیں من ھؤلاء سے مشرکین قریش کی طرف اشارہ ہے۔ آیت، ان کی بد اعمالیاں ابھی پڑنے والی ہیں۔ ان کو اسی طرح کا عذاب و سزا پہنچے گا جیسا ان کو ملا چناچہ بدر میں صنادید قریش مارے گئے۔ رزق کی تنگی آگئی سات سال کے قحط میں مبتلا ہوئے۔ آیت، اور یہ ہرا نہیں سکتے۔ اللہ تعالیٰ کے عذاب سے بچ نکلنے والے نہیں پھر ان پر وسعت کردی گئی سات سال بارشیں کی گئیں پھر ان کو کہا گیا۔
Top