Madarik-ut-Tanzil - An-Nisaa : 98
اِلَّا الْمُسْتَضْعَفِیْنَ مِنَ الرِّجَالِ وَ النِّسَآءِ وَ الْوِلْدَانِ لَا یَسْتَطِیْعُوْنَ حِیْلَةً وَّ لَا یَهْتَدُوْنَ سَبِیْلًاۙ
اِلَّا : مگر الْمُسْتَضْعَفِيْنَ : بےبس مِنَ : سے الرِّجَالِ : مرد (جمع) وَالنِّسَآءِ : اور عورتیں وَالْوِلْدَانِ : اور بچے لَا يَسْتَطِيْعُوْنَ : نہیں کرسکتے حِيْلَةً : کوئی تدبیر وَّلَا : اور نہ يَهْتَدُوْنَ : پاتے ہیں سَبِيْلًا : کوئی راستہ
ہاں جو مرد اور عورتیں اور بچے بےبس ہیں کہ نہ کوئی چارہ کرسکتے ہیں اور نہ راستہ جانتے ہیں
آیت 98 : اِلاَّ الْمُسْتَضْعَفِیْنَ مِنَ الرِّجَالِ وَالنِّسَآئِ وَالْوِلْدَانِ (مگر جو مرد اور عورتیں اور بچے مغلوب کردیئے گئے) ۔ اس میں مغلوب لوگوں کو اہل وعید سے مستثنیٰ کیا گیا۔ لَا یَسْتَطِیْعُوْنَ حِیْلَۃً وَّلَا یَہْتَدُوْنَ سَبِیْلًا (نہ کوئی تدبیر کرسکتے ہیں اور نہ راستہ سے واقف ہیں) یعنی محتاجی اور عاجزی کی وجہ سے نکلنے کی تدبیر نہیں رکھتے اور نہ ان کو راستوں کی پہچان ہے۔ نحو : لایستطیعون یہ مستضعفین کی صفت ہے۔ یا الرجال و النساء والولدان کی صفت ہے اور یہ بات درست ہے۔ جملہ حکماً نکرہ ہے۔ موصوف میں حرف تعریف کوئی حیثیت نہیں رکھتا۔ اس کی نظیر یہ ہے۔ ولقد امرّ علی اللئیم یسبنی۔ شعر میں یسبنی جملہ اللَّئیم کی صفت ہے۔
Top