Madarik-ut-Tanzil - Az-Zukhruf : 35
وَ زُخْرُفًا١ؕ وَ اِنْ كُلُّ ذٰلِكَ لَمَّا مَتَاعُ الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا١ؕ وَ الْاٰخِرَةُ عِنْدَ رَبِّكَ لِلْمُتَّقِیْنَ۠   ۧ
وَزُخْرُفًا : اور سونے کے وَاِنْ كُلُّ : اور بیشک سب ذٰلِكَ : سامان ہے لَمَّا : اگرچہ مَتَاعُ : سامان ہے الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا : دنیا کی زندگی کا وَالْاٰخِرَةُ : اور آخرت عِنْدَ رَبِّكَ : تیرے رب کے ہاں لِلْمُتَّقِيْنَ : متقی لوگوں کے لیے ہے
اور (خوب) تجمل و آرائش (کر دیتے) اور یہ سب دنیا کی زندگی کا تھوڑا سا سامان ہے اور آخرت تمہارے پروردگار کے ہاں پرہیزگاروں کے لئے ہے
آیت 35: وَزُخْرُفًا (اور سونے کے بھی) یعنی ہم کفار کو ایسی چھتیں اور سیڑھیاں ٗ دروازے تمام کے تمام چاندی کے مہیا کردیتے اور ان کے لئے زینت دے دیتے یعنی ہر چیز کی زینت۔ الزخرف۔ سونا اور زینت۔ یہ بھی درست ہے کہ اصل اس طرح ہو۔ چھتیں چاندی اور سونے کی کچھ حصہ چاندی اور کچھ حصہ سونے کا۔ نحو : زخرفا یہ من فضۃٍ کے محل پر معطوف ہونے کی وجہ سے منصوب ہے۔ لبیوتہم یہ لمن یکفر کا بدل الاشتمال ہے۔ قراءت : سقفًا جنس قرار دے کر مکی ٗ ابوعمرو ٗ یزید نے پڑھا ہے المعارج جمع معرج کی ہے۔ بلندی پر چڑھنے والا زینہ۔ علیہا یظہرون۔ ای علی المعارج یظہرون السطوح۔ سیڑھیوں سے چھتوں پر چڑھتے۔ وَاِنْ کُلُّ ذٰلِکَ لَمَّا مَتَاعُ الْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا (یہ سب کچھ بھی نہیں صرف دنیاوی زندگی کی کامرانی ہے) اِن نافیہ اور لمّا بمعنی اِلاّ ۔ یہ فقط سامان دنیا ہے : یعنی وما کل ذلک الامتاع الحیاۃ الدنیا۔ اس طرح بھی پڑھا گیا اور لِمَا عاصم اور حمزہ کے علاوہ دوسروں نے پڑھا۔ اس طور پر کہ لام ان مخففہ کو نافیہ سے جدا کرنے والی ہے اور ما صلہ ہے۔ ای ان کل ذلک لمتاع الحیاۃ الدنیا۔ بیشک یہ سب البتہ دنیا کی زندگی کا سامان ہے۔ وَالْاٰخِرَۃُ (آخرت) یعنی ثواب آخرت عِنْدَ رَبِّکَ لِلْمُتَّقِیْنَ (تیرے رب کے ہاں متقین کے لئے ہے) متقی جو شرک سے بچتے ہیں۔
Top