Madarik-ut-Tanzil - Adh-Dhaariyat : 4
فَالْمُقَسِّمٰتِ اَمْرًاۙ
فَالْمُقَسِّمٰتِ : پھر تقسیم کرنیوالے اَمْرًا : حکم سے
پھر چیزیں تقسیم کرتی ہیں
مختلف کاموں پر مقرر فرشتے : آیت 4 : فَالْمُقَسِّمٰتِ اَمْرًا اس سے ملائکہ مراد ہیں۔ کیونکہ وہ مختلف کام بارش ‘ ارزاق وغیرہ کی تقسیم پر مقرر ہیں۔ نمبر 2۔ وہ تقسیم کا فعل کرتے ہیں اس حال میں کہ ان کو اس کا حکم دیا گیا ہے۔ نمبر 3۔ بندوں کے معاملات کی تقسیم کے ذمہ دار ہیں مثلاً جبرئیل سختی کیلئے۔ نمبر 2۔ میکائیل رحمت کیلئے۔ نمبر 3۔ ملک الموت قبض ارواح کیلئے نمبر 4۔ اسرافیل نفخ صور کیلئے۔ ایک اور تفسیر : اور یہ بھی درست ہے کہ اس سے صرف ہوائیں مراد ہوں کیونکہ وہ بادلوں کو بناتی اور ان کو اٹھاتی اور تقسیم کرتی اور فضائوں میں نرمی سے چلتی ہیں۔ اور بادلوں کو موڑ کر بارش کو تقسیم کرتی ہیں۔ فائکا معنی نمبر 1۔ معنی صورت اول میں یہ ہے۔ کہ اللہ تعالیٰ نے اول ہوائوں کی قسم کھائی پھر ان بادلوں کی جس کو وہ چلاتی اور ہنکاتی ہیں پھر ان کشتیوں کی جو ہوائوں کے چلنے سے چلتی ہیں پھر ان ملائکہ کی جو اللہ تعالیٰ کے حکم سے ارزاق کو تقسیم کرتے ہیں وہ ارزاق بارشیں ہوں تجارات بحار اور ان کے فوائد ہوں۔ نمبر 2۔ صورت ثانی میں وہ ہوائیں چلنے سے شروع ہوئیں پھر مٹی اور کنکریاں اڑاتی پھر بادلوں کو اٹھا کر فضا میں پھیلائے چلتی اور پھر بارش کو تقسیم کرتی ہیں۔
Top