Madarik-ut-Tanzil - At-Tur : 7
اِنَّ عَذَابَ رَبِّكَ لَوَاقِعٌۙ
اِنَّ عَذَابَ : بیشک عذاب رَبِّكَ : تیرے رب کا لَوَاقِعٌ : البتہ واقع ہونے والا ہے
کہ تمہارے پروردگار کا عذاب واقع ہو کر رہے گا
آیت 7 : اِنَّ عَذَابَ رَبِّکَ لَوَاقِعٌ (بیشک تیرے رب کا عذاب ضرور اترنے والا ہے) وہ عذاب جس سے کفار کو ڈرایا گیا ہے۔ واقع۔ اترنے کو کہتے ہیں۔ قولِ جبیر بن مطعم۔ : میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں اساریٔ بدر کے سلسلہ میں بات چیت کے لئے حاضر ہوا۔ نماز فجر کے وقت میں پہنچا آپ سورة طور تلاوت فرما رہے تھے جب آپ اس آیت پر پہنچے ان عذاب ربک لواقع تو میں اس خوف سے مسلمان ہوگیا کہ کہیں عذاب اتر نہ پڑے۔ صحیح کے اندر جو روایت آئی ہے اس میں صلاۃ المغرب کا ذکر ہے اور آیت ام خلقوا من غیر شیٔ ام ہم الخالقون۔ سنی تو میرا دل خوف سے اڑنے لگا۔ ] بحوالہ حاشیہ کشاف 4/409[
Top