Madarik-ut-Tanzil - Al-Hashr : 14
وَ لَا تَقْرَبُوْا مَالَ الْیَتِیْمِ اِلَّا بِالَّتِیْ هِیَ اَحْسَنُ حَتّٰى یَبْلُغَ اَشُدَّهٗ١۪ وَ اَوْفُوْا بِالْعَهْدِ١ۚ اِنَّ الْعَهْدَ كَانَ مَسْئُوْلًا
وَلَا تَقْرَبُوْا : اور پاس نہ جاؤ مَالَ الْيَتِيْمِ : یتیم کا مال اِلَّا : مگر بِالَّتِيْ : اس طریقہ سے ھِيَ : وہ اَحْسَنُ : سب سے بہتر حَتّٰى : یہاں تک کہ يَبْلُغَ : وہ پہنچ جائے اَشُدَّهٗ : اپنی جوانی وَاَوْفُوْا : اور پورا کرو بِالْعَهْدِ : عہد کو اِنَّ : بیشک الْعَهْدَ : عہد كَانَ : ہے مَسْئُوْلًا : پرسش کیا جانے والا
یہ سب جمع ہو کر بھی تم سے (بالمواجہہ) نہیں لڑسکیں گے مگر بستیوں کے قلعوں میں (پناہ لے کر یا دیواروں کی اوٹ میں (مستعور ہو کر) ان کا آبس میں بڑا رعب ہے۔ تم شاید خیال کرتے ہو کہ یہ اکٹھے (اور ایک جان) ہیں مگر ان کے دل پھٹے ہوئے ہیں۔ یہ اس لئے کہ یہ بےعقل لوگ ہیں۔
14 : لَایُقَاتِلُوْنَکُمْ (وہ سب ملکر بھی تم سے نہیں لڑیں گے) یعنی تمہارے ساتھ لڑائی کی انہیں طا قت نہیں۔ جَمِیْعًا (اکٹھے مل کر) یعنی یہود و منافقین اِلاَّ (مگر یہ کہ ہوں) فِیْ قُرًی مُّحَصَّنَۃٍ (حفاظت والی بستیوں میں) خندقوں کی آڑ میں اَوْ مِنْ وَّ رَآ ئِ جُدُرٍ (یا دیواروں کی آڑ میں) قراءت : مکی، ابو عمرو نے جدار پڑھا ہے۔ بَاْسُھُمْ بَیْنَھُمْ شَدِیدٌ (ان کی لڑائی آپس میں ہی بڑی تیز ہے) یعنی سخت لڑائی جس سے وہ معروف ہیں وہ اپنے مابین لڑی جانے والی ہے جبکہ وہ ایک دوسرے سے لڑیں اور اگر وہ تم سے لڑیں گے تو ان کی مضبوطی اور جنگجوئی نہیں رہے گی کیونکہ اللہ اور اس کے رسول سے لڑائی میں بڑے سے بڑا بہادر بھی بزدل ہے۔ تَحْسَبُھُمْ (تم ان کو گمان کرتے) یعنی یہود و منافقین کو جَمِیْعًا (اکٹھے باہمی الفت و یگانگت والے) وَّ قُلُوْبُھُمْ شَتّٰی (حالانکہ ان کے دل غیرمتفق ہیں) الگ الگ ہیں ان کے اندر باہمی الفت کانشان نہیں۔ مطلب یہ ہے ان کے مابین کینے اور عدواتیں ہیں جس کی وجہ سے ان کے مابین حقیقی یگانگت نہیں ہے۔ فائدہ : اس میں مسلمانوں کو جرأت دلائی گئی اور ان کے خلاف لڑائی کیلئے ان کے دلوں کو مضبوط کیا گیا ہے۔ ذٰلِکَ (یہ پراگندگی) بِاَنَّھُمْ قَوْمٌ لَّا یَعْقِلُوْنَ (صرف اس وجہ سے ہے کہ وہ بےعقل لوگ ہیں) دلوں کے تشتت و افتراق نے ان کے قویٰ کو کمزور کر ڈالا اور روحوں میں بزدلی پیدا کردی۔
Top