Madarik-ut-Tanzil - Al-A'raaf : 102
وَ مَا وَجَدْنَا لِاَكْثَرِهِمْ مِّنْ عَهْدٍ١ۚ وَ اِنْ وَّجَدْنَاۤ اَكْثَرَهُمْ لَفٰسِقِیْنَ
وَ : اور مَا وَجَدْنَا : ہم نے نہ پایا لِاَكْثَرِهِمْ : ان کے اکثر میں مِّنْ عَهْدٍ : عہد کا پاس وَاِنْ : اور درحقیقت وَّجَدْنَآ : ہم نے پائے اَكْثَرَهُمْ : ان میں اکثر لَفٰسِقِيْنَ : نافرمان۔ بدکردار
اور ہم نے ان میں اکثروں میں عہد کا نباہ نہیں دیکھا۔ اور ان میں اکثروں کو دیکھا تو بدکار ہی دیکھا
اکثریت عہد و پیمان کو توڑنے والے تھے : آیت 102: وَمَا وَجَدْنَا لِاَکْثَرِھِمْ مِّنْ عَھْدٍ (اور اکثر لوگوں میں ہم نے وفائے عہد نہ دیکھا) اس میں ہم کی ضمیر مطلقاً لوگوں کی طرف راجح ہے۔ یعنی اکثریت نے اللہ تعالیٰ کے عہد و میثاق کو ایمان کے سلسلے میں توڑدیا۔ نحو : یہ آیت جملہ معترضہ ہے یا اس سے مراد امم مذکورہ ہیں کہ جب یہ لوگ کسی تکلیف و خوف میں اللہ تعالیٰ سے اس طرح عہد کرلیتے لئن انجیتنا لنؤمنن پھر وہ ان کو نجات دے دیتا تو وہ اپنے وعدے سے پھرجاتے وَاِنْ اور حالت اور بات یہ ہے وَّجَدْنَآ اَکْثَرَھُمْ لَفٰسِقِیْنَ (اور ہم نے اکثر لوگوں کو بےحکم ہی پایا) اطاعت سے نکلنے والے تھے۔ مسئلہ : وجدنا یہاں علمنا کے معنی میں ہے کیونکہ اس میں ان مخففہ اور لام جواب موجود ہے۔ اور یہ دونوں مبتدا اور خبر پر آسکتے ہیں۔ اور ان افعال پر جو مبتدا اور خبر پر داخل ہوسکتے ہیں۔
Top