Madarik-ut-Tanzil - Al-A'raaf : 12
قَالَ مَا مَنَعَكَ اَلَّا تَسْجُدَ اِذْ اَمَرْتُكَ١ؕ قَالَ اَنَا خَیْرٌ مِّنْهُ١ۚ خَلَقْتَنِیْ مِنْ نَّارٍ وَّ خَلَقْتَهٗ مِنْ طِیْنٍ
قَالَ : اس نے فرمایا مَا مَنَعَكَ : کس نے تجھے منع کیا اَلَّا تَسْجُدَ : کہ تو سجدہ نہ کرے اِذْ اَمَرْتُكَ : جب میں نے تجھے حکم دیا قَالَ : وہ بولا اَنَا : میں خَيْرٌ : بہتر مِّنْهُ : اس سے خَلَقْتَنِيْ : تونے مجھے پیدا کیا مِنْ : سے نَّارٍ : آگ وَّخَلَقْتَهٗ : اور تونے اسے پیدا کیا مِنْ : سے طِيْنٍ : مٹی
(خدا نے) فرمایا جب میں نے تجھ کو حکم دیا تو کس چیز نے تجھے سجدہ کرنے سے باز رکھا ؟ اس نے کہا کہ میں اس سے افضل ہوں۔ مجھے تو نے آگ سے پیدا کیا ہے اور اسے مٹی سے بنایا ہے۔
سوالِ توبیخ : آیت 12: قَالَ مَا مَنَعَکَ اَلَّا تَسْجُدَ (اللہ تعالیٰ نے فرمایا۔ تو جو سجدہ نہیں کرتا تجھ کو اس سے کونسی بات مانع ہے) مَا، مرفوع ہے اور اَیُّ شَیْئٍ کے معنی میں ہے یعنی تمہیں کس چیز نے سجدہ سے منع کیا ہے اور لا زائدہ ہے اسکی دلیل یہ آیت ہے : مَا مَنَعَکَ اَنْ تَسْجُدَ لِمَا خَلَقْتُ بِیَدَیَّ 1 (ص : 75) اور اسکی نظیر یہ آیت ہے : لِّئَــلَّا یَعْلَمَ اَہْلُ الْکِتٰبِ (الحدید : 29) ای لیعلم۔ اِذْ اَمَرْتُکَ (جبکہ میں تجھ کو حکم دے چکا) یہ حصہ آیت دلیل ہے کہ امر و جوب کیلئے آتا ہے علم کے باوجود سجدہ نہ کرنے والے سے یہ سوال توبیخ کیلئے ہے اور اس بات کو واضح کرنے کیلئے کہ اس نے معاندت و کفر، تکبر اور اپنے اصل پر فخر اور اصل آدم کی تحقیر کرتے ہوئے یہ حرکت کی تھی۔ شیطانی قیاس اور اس کی غلطی : قَالَ اَنَا خَیْرٌ مِّنْہُ خَلَقْتَنِیْ مِنْ نَّارٍ (کہنے لگا میں اس سے بہتر ہوں۔ آپ نے مجھ کو آگ سے پیدا کیا ہے) وہ نار جو ہر نورانی ہے وَّخَلَقْتَہٗ مِنْ طِیْنٍ (اور اس کو آپ نے خاک سے پیدا کیا ہے) اور وہ ظلماتی ہے اس خبیث نے اس قیاس میں غلطی کی کیونکہ مٹی میں سنجیدگی، وقار ہے اسی سے انسان میں حلم وحیا اور صبر پایا جاتا ہے۔ جو کہ توبہ و استغفار کی طرف لے جانے والا ہے اور آگ میں اضطراب، تیزی، بلند طلبی ہے اور یہی چیز تکبر کی طرف لے جانے والی ہے۔ مٹی ممالک کو پیدا کرنے والی ہے جبکہ آگ ہلاکتوں کو پیدا کرنے والی ہے آگ خیانت کا مرکز اور فناء کا محرک اور مٹی اس کے بالمقابل امانت کی معاون اور نشونما کی معین ہے مٹی آگ کو بجھاتی ہے جبکہ آگ اس کو تلف و ضائع کردیتی ہے۔ یہ مٹی کی فضیلتیں ابلیس کی نگاہ سے اوجھل رہیں۔ یہاں تک کہ اپنے غلط قیاسات کی وجہ سے پھسل گیا۔ تنبیہ : قیاس کی نفی کرنے والوں کا یہ کہنا کہ سب سے پہلا شخص جس نے قیاس کیا وہ ابلیس تھا۔ یہ محض قیاس ہے کیونکہ قیاس کو ثابت کرنے والوں کے ہاں بھی ایسا قیاس جو نص کے مقابلہ میں ہو وہ مردود ہے جبکہ ابلیس کا قیاس امر منصوص کے ساتھ محض عناد تھا۔ مامنعک کا جواب اتنا ہی تھا کہ وہ کہتا مجھے اس چیز نے روکا۔ اس نے کہا میں اس سے بہتر ہوں اس لیے کہ اس نے قصہ دہرایا۔ اور اس میں اپنے بارے میں خبر دی کہ وہ آدم سے افضل ہے اور اپنی فضیلت کے سبب میں اس سے بہتر ہے پس اس ساری بات سے یہ جواب حاصل ہوا۔ گویا اس نے کہا منعنی من السجود فضلی علیہ کہ سجدہ سے مجھے میری فضیلت نے روکا اور اس پر بڑائی نے روکا۔ اور یہ تو حکم الٰہی کا انکار ہے مزید یہ کہ مجھ جیسے کو اس جیسے کیلئے سجدہ کرنا بعید ازعقل ہے کیونکہ فاضل مفضول کو سجدہ نہیں کرتا۔
Top