Madarik-ut-Tanzil - Al-A'raaf : 13
قَالَ فَاهْبِطْ مِنْهَا فَمَا یَكُوْنُ لَكَ اَنْ تَتَكَبَّرَ فِیْهَا فَاخْرُجْ اِنَّكَ مِنَ الصّٰغِرِیْنَ
قَالَ : فرمایا فَاهْبِطْ : پس تو اتر جا مِنْهَا : اس سے فَمَا : تو نہیں يَكُوْنُ : ہے لَكَ : تیرے لیے اَنْ : کہ تَتَكَبَّرَ : تو تکبر کرے فِيْهَا : اس میں (یہاں) فَاخْرُجْ : پس نکل جا اِنَّكَ : بیشک تو مِنَ : سے الصّٰغِرِيْنَ : ذلیل (جمع)
فرمایا تو (بہشت سے) اتر جا تجھے شایان نہیں کہ یہاں غرور کرے۔ پس نکل جا ' تو ذلیل ہے۔
آیت 13: قَالَ فَاھْبِطْ مِنْھَا (اللہ تعالیٰ نے فرمایا تو یہاں سے اترجا) جنت سے یا آسمان سے کیونکہ وہ آسمان میں تھا اور وہ متواضع اور مطیع لوگوں کا مقام ہے فاھبط کی فاؔ، انا خیر کے جواب میں ہے ای ان کنت تتکبر فاھبط۔ اگر تو تکبر کرتا ہے تو اتر جا۔ فَمَا یَکُوْنُ لَکَ (تجھ کو حق نہیں) تیرے لیے صحیح نہیں۔ ذلت لازمہ تکبر ہے : اَنْ تَتَکَبَّرَ فِیْھَا (کہ تو یہاں رہ کر تکبر کرے) کہ تو نافرمانی کرے۔ فَاخْرُجْ اِنَّکَ مِنَ الصّٰغِرِیْنَ (پس نکل بیشک تو ذلیلوں میں شمار ہونے لگا) اہل ذلت تو اللہ تعالیٰ اور ان کے دوستوں کے ہاں ذلت و رسوائی والوں میں سے ہے۔ ہر انسان تیری مذمت کرے گا۔ اور تکبر کی بنیاد پر ہر زبان تجھے لعنت کرے گی۔ مسئلہ : اس سے معلوم ہوا کہ ذلت تکبر کا لازمہ ہے۔
Top