Madarik-ut-Tanzil - Al-A'raaf : 152
اِنَّ الَّذِیْنَ اتَّخَذُوا الْعِجْلَ سَیَنَالُهُمْ غَضَبٌ مِّنْ رَّبِّهِمْ وَ ذِلَّةٌ فِی الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا١ؕ وَ كَذٰلِكَ نَجْزِی الْمُفْتَرِیْنَ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اتَّخَذُوا : انہوں نے بنالیا الْعِجْلَ : بچھڑا سَيَنَالُهُمْ : عنقریب انہیں پہنچے گا غَضَبٌ : غضب مِّنْ رَّبِّهِمْ : ان کے رب کا وَذِلَّةٌ : اور ذلت فِي : میں الْحَيٰوةِ : زندگی الدُّنْيَا : دنیا وَكَذٰلِكَ : اور اسی طرح نَجْزِي : ہم سزا دیتے ہیں الْمُفْتَرِيْنَ : بہتان باندھنے والے
(خدا نے فرمایا کہ) جن لوگوں نے بچھڑے کو (معبود) بنا لیا تھا ان پر پروردگار کا غضب واقع ہوگا اور دنیا کی زندگی میں ذلت (نصیب ہوگی) اور ہم افتراء پردازوں کو ایسا ہی بدلہ دیا کرتے ہیں۔
ارشادِ موسیٰ d: آیت 152: اِنَّ الَّذِیْنَ اتَّخَذُوا الْعِجْلَ (بیشک جن لوگوں نے بچھڑے کی پوجا کی) معبود بنا کر۔ سَیَنَالُھُمْ غَضَبٌ مِّنْ رَّبِّھِمْ (بہت جلد ان پر ان کے رب کا غضب آئے گا) یہ وہی حکم ہے جو توبہ کے سلسلہ میں ان کو اپنے نفسوں کے قتل کرنے کا کہا گیا۔ وَذِلَّۃٌ فِی الْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا (اور ذلت پڑے گی دنیا کی زندگی میں ہی) ان کو گھروں سے نکالنا۔ کیونکہ مسافری گردن جھکا دیتی ہے۔ یا جز یہ مقرر ہونا۔ وَکَذٰلِکَ نَجْزِی الْمُفْتَرِیْنَ (اور ہم افترا کرنے والوں کو ایسی ہی سزا دیا کرتے ہیں) اللہ تعالیٰ پر جھوٹ باندھنے والے۔ اور سامری کے اس قول سے بڑھ کر اور افتراء کیا ہوسکتا ہے۔ ہٰذَآ اِلٰـہُکُمْ وَاِلٰـہُ مُوْسٰی ( طہٰ : 88)
Top