Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-A'raaf : 152
اِنَّ الَّذِیْنَ اتَّخَذُوا الْعِجْلَ سَیَنَالُهُمْ غَضَبٌ مِّنْ رَّبِّهِمْ وَ ذِلَّةٌ فِی الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا١ؕ وَ كَذٰلِكَ نَجْزِی الْمُفْتَرِیْنَ
اِنَّ
: بیشک
الَّذِيْنَ
: وہ لوگ جو
اتَّخَذُوا
: انہوں نے بنالیا
الْعِجْلَ
: بچھڑا
سَيَنَالُهُمْ
: عنقریب انہیں پہنچے گا
غَضَبٌ
: غضب
مِّنْ رَّبِّهِمْ
: ان کے رب کا
وَذِلَّةٌ
: اور ذلت
فِي
: میں
الْحَيٰوةِ
: زندگی
الدُّنْيَا
: دنیا
وَكَذٰلِكَ
: اور اسی طرح
نَجْزِي
: ہم سزا دیتے ہیں
الْمُفْتَرِيْنَ
: بہتان باندھنے والے
بیشک وہ لوگ جنہوں نے بنا لیا بچھڑے کو معبود یقینا پہنچے گا ان کو غضب ان کے رب کی طرف سے اور ذلت دنیا کی زندگی میں او اسی طریقے سے ہم سزا دیتے ہیں افتراء کرنے والوں کو
سورة الاعراف پر ایک نظر یہ سورة الاعراف ہے اس کی ابتداء میں قرآن کریم کی طرف دعوت دی گئی اس کے بعد آدم (علیہ السلام) اور خلافت ارضی کا ذکر ہے پھر اللہ تعالیٰ نے مختلف انبیاء کی تاریخ بیان فرمائی ہے اس ضمن میں انبیاء کی دعوت ، طریقہ تبلیغ ، ان کی قوموں کا جواب اور پھر ان کا انجام بھی بیان فرمایا ہے گزشتہ چند رکوعات سے حضرت موسیٰ اور ہارون (علیہا السلام) کا تذکرہ ہورہا ہے اللہ نے دو انبیاء کی بعثت کا ذکر فرمایا وہ خدا کا پیغام لے کر فرعون اور اس کی قوم کے پاس گئے قوم سخت بدسلوکی سے پیش آئی اور اللہ کے نبیوں کو طرح طرح کی تکالیف دیں اور آخر کار فرعون اور اس کی قوم کی سزا کا وقت بھی آگیا اللہ کی گرفت آئی اور خود فرعون اور اس کے لشکری بحیرہ قلزم میں غرق ہوگئے اور موسیٰ (علیہ السلام) اور آپ کی قوم بنی اسرائیل دریا کو عبور کرکے صحرائے سینا میں پہنچ گئے جب انہیں فرعون کے مظالم سے نجات حاصل ہوگئی اور وہ آزاد فضا میں سانس لینے لگے تو موسیٰ (علیہ السلام) سے خود مطالبہ کیا کہ ان کے لیے قانون کی کتاب ہونی چاہیے جس پر وہ عمل کرسکیں موسیٰ (علیہ السلام) نے اللہ سے دعا کی تو حکم ہوا کہ وہ طور پر آکر چالیس دن اعتکاف بیٹھو اس دوران عبادت ریاضت میں مشغول رہو تو اس کے بعد کتاب عطا کی جائے گی حسب الحکم موسیٰ (علیہ السلام) نے اپنے بھائی ہارون (علیہ السلام) کو اپنا جانشین بنایا اور خود طور پر تشریف لے گئے۔ اسرائیلیوں کے پاس وہ زیورات موجود تھے جو انہوں نے مصر سے چلتے وقت فرعونیوں سے عاریتہً حاصل کیے تھے سامری نے وہ زیورات حاصل کیے انہیں ڈھال کر سونے کا بچھڑا بنایا اور پھر اس کے منہ میں جبرائیل (علیہ السلام) کے گھوڑے کے قدموں کی مٹی ڈالی تو بچھڑا بولنے لگا سامری نے بتایا کہ موسیٰ (علیہ السلام) تو خواہ مخواہ طور پر گئے ہیں خدا تو یہ ہے چناچہ اسرائیلیوں کی ایک معتدبہ تعداد نے بچھڑے کو معبود بنالیا اور اس کی پوجا کرنے لگے ادھر اللہ تعالیٰ نے موسیٰ (علیہ السلام) کو بذریعہ وحی خبر دے دی کہ آپ کی قوم فتنے میں مبتلا ہوچکی ہے چناچہ جب آپ واپس آئے تو اپنی نہ آنکھوں سے دیکھا کہ لوگ بچھڑے کے گرد جمع ہو کر اس کی پوجا کر رہے ہیں آپ کو سخت غصہ آیا اور اپنے بھائی ہارون (علیہ السلام) کو سر کے بالوں سے پکڑ کر گھسیٹا کہ تیری موجودگی میں قوم کیسے گمراہ ہوگئی انہوں نے بھائی کو قصوروار سمجھا مگر ہارون (علیہ السلام) نے وضاحت کی کہ اس معاملہ میں ان کا کچھ قصور نہیں قوم ہی ان کے قتل کے درپے ہوگئی تھی آپ نے یہ بھی کہا کہ میں نے ان کو خوب اچھی طرح سے سمجھایا تھا مگر انہوں نے میری بات نہ مانی بہرحال موسیٰ (علیہ السلام) نے ہارون (علیہ السلام) کا عذر قبول کرکے اللہ تعالیٰ سے اس کوتاہی کی معافی مانگی کہ مولا کریم مجھے اور میرے بھائی کو معاف کردے اور ہمیں اپنی رحمت میں داخل کرے کہ تو سب سے بڑا رحم کرنے والا ہے۔ موسیٰ (علیہ السلام) کا واقعہ ابھی مزید چل رہا ہے اس کے بعد حضور خاتم النبیین ﷺ کا تذکرہ اور اسلام کی دعوت عامہ کا ذکر ہے پھر آخر میں قرآن حکیم کے متعلق ذکر ہے غرضیکہ اس سورة مبارک میں کئی اہم مضامین بیان ہوئے ہیں۔ انسان کی انتہائی پستی حضرت موسیٰ (علیہ السلام) اور ہارون (علیہ السلام) تو اللہ کے پاک نبی تھے انہوں نے اللہ تعالیٰ سے لغزش کی معافی بھی طلب کرلی اب اللہ تعالیٰ نے باقی قوم کا حال بیان فرمایا ہے جو بچھڑے کی پوجا میں ملوث ہوگئی تھی ارشاد ہوتا ہے ان الذین اتخذو العجل بیشک وہ لوگ جنہوں نے بچھڑے کو معبود بنایا انسان کی ذہنی پستی ملاحظہ کریں کہ سونے سے بنے ہوئے بچھڑے میں ذرا سا کرشمہ دیکھا تو فوراً اس کی پوجا شروع کردی انسان جب ماننے پر آجاتا ہے تو حقیر سے حقیر چیز کو الٰہ بنا لیتا ہے دیکھ لیں ناگ پنھپمی والے ہندو سانپ کی پوجا کرتے ہیں گائے کی پوجا کرنے والے کتنے لوگ موجود ہیں نہ صرف گائے بلکہ اس کے گوبر اور پیشاب کو بھی پوتر (پاک) تصور کرتے ہیں کوئی چیز برتن وغیرہ ناپاک ہوجائے تو اسے گائے کے پیشاب سے پاک کرتے ہیں مگر یہی حضرت انسان جب انکار کرنے پر آتا ہے تو اللہ وحدہٗ لاشریک کی توحید کا انکار کردیتا ہے اس کی بھیجی ہوئی کتابوں کو تسلیم نہیں کرتا حتیٰ کہ اس کے مقدس پیغمبروں کو پتھر مار کر ہلاک کردیتا ہے یہ انسان کی ذہنی پستی کی انتہا ہے۔ دنیا میں ذلت فرمایا جن لوگوں نے بچھڑے کو معبود بنالیا سینا لھم غضب من ربھم عنقریب انہیں ان کے رب کی طرف سے غضب پہنچے گا اللہ کے نبی ان میں موجود ہیں اور سمجھا رہے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کی واحدانیت کو قبول کرلو اور بچھڑے کی پوجا چھوڑ دو ورنہ عذاب میں مبتلا ہوجائو گے یہاں پر غضب سے مراد عذاب ہے فرمایا ایک تو انہیں اللہ تعالیٰ کی طرف سے آخرت میں عذاب ہوگا وذلۃ فی الحیوۃ الدنیا اور دوسرے انہیں دنیا کی زندگی میں بھی ذلت و رسوائی کو اٹھانا پڑے گی جیسا کہ پہلے عرض کیا ہے کہ بچھڑے کے پجاریوں کی توبہ اس شرط کے ساتھ قبول ہوئی تھی کہ نہ پوجنے والے پوجنے والوں کو اپنے ہاتھوں سے قتل کریں چناچہ ایسا ہی ہوا ان کے اس قتل کو ہی ذلت شمار کیا گیا ہے جو انہیں اسی دنیا میں حاصل ہوئی جو لوگ اس طریقے سے قتل ہوگئے اللہ نے اس کی توبہ قبول فرمالی اور وہ آخرت کے مواخذہ سے بچ گئے اور جنہوں نے اس طریقے سے توبہ نہ کی ان کے متعلق فرمایا کہ وہ عنقریب آخرت کے عذاب میں مبتلا ہوں گے۔ اور پھر سزا کے ذکر کے ساتھ اللہ نے یہ بھی فرمایا وکذلک نجزی المفترین ہم افتراء باندھنے والوں کو اسی طرح بدلہ دیتے ہیں ظاہر ہے کہ جس نے شرک کا ارتکاب کیا اس نے گویا اللہ پر افتراء باندھا اور اس قسم کے مفتریوں کے لیے سزا بھی ایسی ہی مقرر ہے۔ مرتد کی سزا مفسرین کرام فرماتے ہیں کہ اس جملے سے یہ بات اخذ ہوتی ہے کہ مرتد کے لیے موت کی سزا مقرر ہے بچھڑے کے پجاری جلی شرک میں مبتلا ہوگئے انہوں نے عاقل بالغ ہو کر دین حق کو چھوڑ کر کفر اختیار کرلیا تھا لہٰذا اللہ نے ان کے لیے قتل کیے جانے کی سزا مقرر کی حضور علیہ الصلٰوۃ والسلام کا ارشاد گرامی بھی ہے من بدل دینہ فاقتلوہ جس نے اپنا دین تبدیل کرلیا اس کو قتل کردو البتہ سزائے موت پر عملدرآمد سے پہلے استتابہ ضروری ہے اگر اس کے ذہن میں دین اسلام کے متعلق کوئی شک و شبہ پیدا ہوگیا ہے جس کی بنا پر مرتد ہوا تو پھر اس کے شکوک رفع کرنے کا بندوبست کیا جائے گا اسلامی حکومت کا فرض ہے کہ اس کام کے لیے علماء کرام کی خدمات حاصل کی جائیں اور متذکرہ شخص کی ہر طرح سے تسلی کی جائے اگر پھر بھی وہ اپنے دین پر واپس نہیں آتا تو اس کی سزائے موت پر عملدرآمد کردیاجائے گا ایسا شخص باغی تصور ہوتا ہے اور باغی کی سزا آج کی دنیا میں بھی یہی ہے روسی قانون میں باغی کی سزا واضح طور پر موت ہے بیریا پچیس سال تک پولیس کمشنری کے عہدے پر فائز رہا مگر بعد میں غداری کا مقدمہ بنا اور اسے سزائے موت ہوئی ارتداد دین کے ساتھ کھلی بغاوت ہے لہٰذا ایسا شخص واجب القتل ہے۔ توبہ کی قبولیت اللہ تعالیٰ نے جہاں بڑے بڑے جرائم کے لیے سخت سزائیں رکی ہیں وہاں اس کی رحمت بھی ساتھ ساتھ چلتی ہے اور بغاوت سے نادم ہونے والے کو اپنی آغوش میں لے لیتی ہے ارشاد ہے والذین عملوالسیات وہ لوگ جنہوں نے برے کام کیے ثم تابو من بعدھا وامنو پھر اس کے بعد انہوں نے توبہ کرلی اور ایمان لائے فرمایا ان ربک من بعدھا لغفور رحیم بیشک تیرا پروردگار اس کے بعد البتہ بہت بخشش کرنے والا اور مہربان ہے اللہ تعالیٰ نے اس آیت کریمہ میں اس بات کی وضاحت فرما دی ہے کہ جرم کتنا بھی سنگین ہو حتیٰ کہ کفر اور شرک کے ارتکاب کے بعد بھی اگر کوئی شخص تائب ہوجائے اور مرنے سے پہلے پہلے اللہ کے حضور گڑ گڑا کر معافی مانگ لے تو اللہ تعالیٰ معاف فرما دیتا ہے سورة بقرہ میں تابوا کے ساتھ واصلحوا کا لفظ بھی آتا ہے یعنی انہوں نے معافی مانگنے کے ساتھ ساتھ اپنی اصلاح بھی کرلی گویا ایسی سچی توبہ کی کہ پھر اس جرم کے کبھی قریب نہیں آیا تو اللہ تعالیٰ توبہ قبول کرنے والا اور مہربان ہے۔ البتہ ایک بات یاد رہے کہ حقوق العباد توبہ سے بھی معاف نہیں ہوتے ار کسی کا حق غضب کیا ہے کسی کو ایذا پہنچائی ہے تو جب تک متعلقہ شخص معاف نہیں کرے گا اللہ تعالیٰ بھی ایسے جرم کو نہیں بخشے گا حقوق اللہ تو توبہ سے معاف ہوجاتے ہیں مگر حقوق العباد کے لیے اس کے پاس جانا ہوگا جس کا حق ضائع ہوا ہے اگر اس دنیا میں کسی کا غضب شدہ حق واپس نہیں کیا تو آخرت میں لازماً ادا کرنا پڑے گا مگر وہاں مال تو نہیں ہوگا لہٰذا اس حق کے بدلے میں نیکیاں دینا ہوں گی اور اگر کسی غاصب کے پاس نیکیاں بھی نہ ہوں گی تو حقدار کی برائیاں غاصب کے سر پر ڈال دی جائیں گی مقصد یہ کہ حقوق العباد کا مواخذہ لازمی ہے لہٰذا اس کی تلافی اسی دنیا میں کردینی چاہیے۔ تختیوں کی شکستگی گزشتہ درس میں بیان ہوچکا ہے کہ قوم کو شرک میں مبتلا دیکھ کر موسیٰ (علیہ السلام) کو سخت غصہ آیا اور آپ نے تورات کی تختیاں بھی ہاتھ سے پھینک دیں اور اپنے بھائی کی سرزنش کی جب ہارون (علیہ السلام) نے معذرت کی تو پھر آپ نے اپنے لیے اور اپنے بھائی کے لیے اللہ رب العزت سے معافی کی درخواست کی اب اسی بات کو آگے چلایا گیا ہے ولما سکت عن موسیٰ الغضب جب موسیٰ (علیہ السلام) کا غصہ تھم گیا اخذ الا لواح تو آپ نے تورات کی تختیاں اٹھا لیں مسنداحمد ، طبرانی اور مستدرک حاکم میں یہ روایت موجود ہے کہ جب موسیٰ (علیہ السلام) نے غصے میں آکر تختیاں زمین پر ڈال دی تھیں تو اس وقت ان میں سے کوئی تختی ٹوٹ بھی گئی تھی مگر بالکل چورا چور نہیں ہوئی تھی کہ اس کے مندرجات پڑھے ہی نہ جاسکیں بعض اوقات اس قسم کی چیز اگر دو ٹکڑے بھی ہوجاء یتو ان ٹکڑوں کو جوڑ کر اس پر لکھی ہوئی عبارت پڑھی جاسکتی ہے تورات میں تختی کے بالکل چورا چورا ہوانے کا ذکر ہے جو کہ درست نہیں اس آیت سے بھی واضح ہے کہ موسیٰ (علیہ السلام) نے پھینکی ہوئی وہ تختیاں دوبارہ اٹھالیں جس کا مطلب یہ ہے کہ ان میں سے کوئی بھی تختی بالکل ناکارہ نہیں ہوگئی تھی ہوسکتا ہے کہ معمولی شکستگی آئی ہو ، کانچ کی طرح ٹوٹ کر بالکل ریزہ ریزہ نہیں ہوئی تھی۔ ہدایت کی ضرورت اب آگے اللہ تعالیٰ نے تختیوں کے متن کے متعلق فرمایا ہے وفی تسخ تھا ھدیً و رحمۃ اور ان تختیوں پر جو چیز لکھی ہوئی تھی وہ ہدایت اور رحمت تھی گزشتہ سے پیوستہ رکوع میں یہ بھی گزر چکا ہے وکتبنا لہ فی الالواج من کل شی ئٍ موعظۃ و تفصیلاً لکل شی ئٍ یعنی ان تختیوں میں ہم نے ہر قسم کی نصیحت اور ہر چیز کی تفصیل لکھ دی تھی تمام ضروری باتیں جن کی قوم کو ضرورت تھی وہ اس میں لکھ دی گئی تھیں فرمایا اس میں ایک چیز تو ہدایت تھی سورة مائدہ میں موجود ہے ہم نے تورات نازل کی فیھا ھدیً و نورا جس میں ہدایت اور روشنی تھی اسی طرح قرآن پاک کے متعلق اللہ نے فرمایا انزلنا الیک توراً مبیناً ہم نے قرآن کی شکل میں آپ کی طرف واضح روشنی نازل کی ہے اللہ نے تورات ، انجیل اور قرآن پاک کو بھی نور فرمایا ہ کے مولانا عبیداللہ سندھی (رح) فرماتے ہیں کہ بینات اور ہدایت میں قدرے فرق ہے بینات ایسی چیزیں ہوتی ہیں جو معمولی توجہ سے بھی انسان کی سمجھ میں آجاتی ہیں مثلاً توحید ، صبر ، ذکر ، شکر ، خدا تعالیٰ کی عبادت وغیرہ ایسی چیزیں ہیں جو آسانی سے سمجھ میں آجاتی ہیں اور ہدایت وہ چیز ہے جو خودبخود معمولی طریقے سے ذہن نشین ہیں ہوتی بلکہ اس کے لیے استاد سے سیکھنا پڑتا ہے جیسے تعظیم شعائر اللہ اور دیگر باریک باتیں اس جہان میں انسان کو جس چیز کی سب سے زیادہ ضرورت ہے وہ ہدایت ہے اور اس کا اولین ذریعہ وحی الٰہی ہے اللہ تعالیٰ نے ایسی ہی ہدایت کے حصول کے لیے تلقین فرمائی ہے فاسئلوا اھل الذکر ان کنتم لا تعلمون اگر کسی چیز کو تم نہیں جانتے تو جاننے والوں سے دریافت کرلیا کرو وہ تمہیں سمجھا دیں گے ہدایت کا سلسلہ اسی طرح چلتا ہے کہ اللہ کا نبی وحی الٰہی کے ذریعے حاصل کرکے امت تک پہنچاتا ہے اور امت کے اہل علم آگے آنے والی نسلوں تک پہنچاتے ہیں اور اس طرح یہ چیز نسل درنسل منتقل ہوتی رہتی ہے ہدایت اتنی ضروری چیز ہے جسے ہم ہر نماز کی ہر رکعت میں طلب کرتے ہیں اھدنا الصراط المستقیم اے مولا کریم ! ہمیں سیدھے راستے کی طرف ہدایت نصیب فرما معلوم ہوا کہ عبادات ہوں یا معاملاتخ سیاسیات ہوں یا معاشیات یا اخلاقیات ہر معاملے میں انسان ہدایت کا محتاج ہے اپنے اپنے دور میں زبور ، تورات اور انجیل ذریعہ ہدایت تھی اسی لیے فرمایا کہ تورات میں ہدایت تھی حدیث شریف میں آتا ہے کہ کلکم ضال الا من ھدیتہ تم میں سے ہر شخص بھٹکا ہوا ہے مگر جسے اللہ تعالیٰ ہدایت عطا فرما دے لہٰذا ہدایت ہمیشہ اللہ تعالیٰ ہی سے طلب کرنی چاہیے۔ رحمت الٰہی کا نزول جب کوئی شخص ہدایت الٰہی حاصل کرکے اس کے اصولوں کے مطابق عمل کرتا ہے تو پھر اس کے نتیجے میں رحمت کا نزول ہوتا ہے اللہ تعالیٰ کی رحمت ایسے شخص کی طرف متوجہ ہوجاتی ہے اللہ کی مہربانی اس کے شامل حال ہوجاتی ہے بہرحال فرمایا کہ تورات کی تختیوں میں جو چیز لکھی ہوئی تھی وہ ہدایت اور رحمت تھی مگر کن لوگوں کے لیے ؟ للذین ھم لربھم یرھبون ان کے لیے جو اپنے رب تعالیٰ سے ڈرتے ہیں ظاہر ہے کہ ہدایت پر وہی شخص عمل پیرا ہوسکتا ہے جس میں خوف خدا ہوگا جو شخص اس چیز سے عاری ہے وہ ہدایت پر عمل نہیں کرے گا اور نہ ہی اس کے حق میں رحمت الٰہی کا نزول ہوگا سورة بقرہ کی ابتدا میں ” ھدیً للمتقین “ کا یہی مطلب ہے قرآن پاک سراپا ہدایت ہے مگر متقین کے لیے جن لوگوں میں تقویٰ اور خوف خدا ہوگا اس ہدایت ربانی سے وہی فائدہ اٹھا سکیں گے جو اس کی طرف توجہ ہی نہیں کرے گا اسے کیا فائدہ پہنچے گا ؟ تو یہاں پر تورات کے متعلق بھی فرمایا کہ اس میں ہدایت اور رحمت لکھی ہوئی ہے مگر اس سے وہی لوگ مستفید ہوسکیں گے جن کے دل میں خوف خدا جاگزیں ہوگا۔ قرآن پاک کی واضح ہدایت ہے مگر اس سے اعراض کرنے والے اس سے محروم ہیں جو اس کی طرف توجہ ہی نہیں کرے گا وہ سمجھے گا کیسے اور اس پر عمل کیسے کرے گا ؟ اور ہدایت سے محرومی کی یہی وجہ ہے اللہ نے فرمایا ہے کہ قرآن پاک منافقوں کے لیے نجاست میں اضافہ کرتا ہے وہ لوگ یا تو شک میں مبتلا ہوتے ہیں یا بالکل انکار ہی کردیتے ہیں لہٰذا عمل کرنے کی نوبت ہی نہیں آتی یہی وجہ ہے کہ ان کے عقیدے کی نجاست میں اضافہ ہوجاتا ہے بہرحال فرمایا کہ تورات میں ہدایت اور رحمت ہے مگر رب تعالیٰ سے ڈرنے والوں کے لیے۔
Top