Madarik-ut-Tanzil - Al-A'raaf : 191
اَیُشْرِكُوْنَ مَا لَا یَخْلُقُ شَیْئًا وَّ هُمْ یُخْلَقُوْنَ٘ۖ
اَيُشْرِكُوْنَ : کیا وہ شریک ٹھہراتے ہیں مَا : جو لَا يَخْلُقُ : نہیں پیدا کرتے شَيْئًا : کچھ بھی وَّهُمْ : اور وہ يُخْلَقُوْنَ : پیدا کیے جاتے ہیں
کیا وہ ایسوں کو شریک بناتے ہیں جو کچھ بھی پیدا نہیں کرسکتے اور خود پیدا کئے جاتے ہیں ؟
خالق کے ساتھ مخلوق کو شریک کرلیا : آیت 191: اَیُشْرِکُوْنَ مَالَا یَخْلُقُ شَیْئًا (کیا وہ ان کو شریک ٹھہراتے ہیں جو کسی چیز کو بنانہ سکیں) یعنی بت وَّھُمْ یُخْلَقُوْنَ (اور وہ خود ہی بنائے جاتے ہیں) یہاں اصنام کو اہل علم کے قائم مقام رکھا گیا کیونکہ انکا اعتقاد بتوں کے متعلق اسی طرح تھا۔ مطلب یہ ہے کیا وہ ان کو شریک کر رہے ہیں۔ جو کسی چیز کو پیدا کرنے کی طاقت نہیں رکھتے۔ حالانکہ وہ پیدا کئے گئے ہیں کیونکہ ان کا خالق تو اللہ تعالیٰ ہی ہے۔ نمبر 2۔ ہم یخلقون کی ضمیر عابدین کی طرف لوٹتی ہے یعنی کیا ان کو شریک کرتے ہیں جو ذرہ بھر پیدا نہیں کرسکتے۔ اور وہ خود اللہ تعالیٰ کی مخلوق ہیں۔ پس ان کے لیے مناسب ہے کہ اپنے خالق کی عبادت کریں۔ نمبر 3۔ عابدین معبودین دونوں کی طرف راجع ہے اور عابدین کو غلبہ دے کر تمام کو اولوا العلم قرار دیا۔
Top