Madarik-ut-Tanzil - Al-A'raaf : 56
وَ لَا تُفْسِدُوْا فِی الْاَرْضِ بَعْدَ اِصْلَاحِهَا وَ ادْعُوْهُ خَوْفًا وَّ طَمَعًا١ؕ اِنَّ رَحْمَتَ اللّٰهِ قَرِیْبٌ مِّنَ الْمُحْسِنِیْنَ
وَ : اور لَا تُفْسِدُوْا : نہ فساد مچاؤ فِي الْاَرْضِ : زمین میں بَعْدَ : بعد اِصْلَاحِهَا : اس کی اصلاح وَادْعُوْهُ : اور اسے پکارو خَوْفًا : ڈرتے وَّطَمَعًا : اور امید رکھتے اِنَّ : بیشک رَحْمَتَ : رحمت اللّٰهِ : اللہ قَرِيْبٌ : قریب مِّنَ : سے الْمُحْسِنِيْنَ : احسان (نیکی) کرنیوالے
اور ملک میں اصلاح کے بعد خرابی نہ کرنے اور خدا سے خوف کھاتے ہوئے اور امید رکھتے ہوئے دعائیں مانگتے رہنا۔ کچھ شک نہیں کہ خدا کی رحمت نیکی کرنے والوں سے قریب ہے۔
شرک و معصیت فساد ہے : آیت 56: وَلَا تُفْسِدُوْا فِی الْاَرْضِ بَعْدَ اِصْلَا حِھَا (اور دنیا میں درستی کے بعد فساد مت پھیلائو) نمبر 1: اطاعت کے بعد معصیت کر کے۔ نمبر 2: توحید مان کر شرک کر کے نمبر 3۔ عدل کے بعد ظلم کر کے۔ وَادْعُوْہُ خَوْفًا وَّ طَمَعًا (اور تم اللہ تعالیٰ کی عبادت کرو۔ اللہ تعالیٰ سے ڈرتے ہوئے اور امید رکھتے ہوئے) یہ دونوں حال ہیں۔ نمبر 1۔ یعنی عمل کے رد ہوجانے کا خوف اور قبولیت کی طمع ہو۔ نمبر 2۔ آگ کا خوف اور جنت کی طمع ہو۔ نمبر 3۔ فراق کا ڈر اور ملاقات کی طمع۔ نمبر 4۔ عاقبت کے غائب ہونے کا خوف اور ہدایت کے ظاہر ہونے کی طمع۔ نمبر 5۔ اللہ تعالیٰ کے عدل سے خوف اور اس کے فضل کی طمع ہو۔ اِنَّ رَحْمَتَ اللّٰہِ قَرِیْبٌ مِّنَ الْمُحْسِنِیْنَ (بیشک اللہ تعالیٰ کی رحمت کام کرنے والوں کے نزدیک ہے) نمبر 1۔ قریب کا ذکر رحمت کی تاویل سے ہے خواہ رحم سے ہو یا ترحم سے۔ نمبر 2۔ موصوف محذوف کی صفت ہے یعنی شی قریب۔ نمبر 3۔ اس فعل سے تشبیہ دی جو مفعول کے معنی میں ہے۔ نمبر : 4 یہ اس لیے کہ رحمت کی تا تانیث غیر حقیقی کی ہے۔ نمبر 5۔ مذکر کی طرف اضافت کا لحاظ کر کے لائے۔
Top