Siraj-ul-Bayan - Al-A'raaf : 56
وَ لَا تُفْسِدُوْا فِی الْاَرْضِ بَعْدَ اِصْلَاحِهَا وَ ادْعُوْهُ خَوْفًا وَّ طَمَعًا١ؕ اِنَّ رَحْمَتَ اللّٰهِ قَرِیْبٌ مِّنَ الْمُحْسِنِیْنَ
وَ : اور لَا تُفْسِدُوْا : نہ فساد مچاؤ فِي الْاَرْضِ : زمین میں بَعْدَ : بعد اِصْلَاحِهَا : اس کی اصلاح وَادْعُوْهُ : اور اسے پکارو خَوْفًا : ڈرتے وَّطَمَعًا : اور امید رکھتے اِنَّ : بیشک رَحْمَتَ : رحمت اللّٰهِ : اللہ قَرِيْبٌ : قریب مِّنَ : سے الْمُحْسِنِيْنَ : احسان (نیکی) کرنیوالے
اور زمین میں اس کی اصلاح کے بعد فساد نہ کرو اور ڈر اور امید سے اسے ہی پکارو ، اللہ کی رحمت بھلے لوگوں کے فریب ہے (ف 1) ۔
خوف ورجا کا مقام : (ف 1) بعض لوگوں پر خشیت کا غلبہ ہوتا ہے ، وہ اللہ کے جلال وجبروت سے ہر آن لرزاں رہتے ہیں ، اور بعض وہ ہیں ‘ جو حریص اور مترتب ہی ، وہ اس کی رحمت سے مایوس نہیں ہر لحظہ خدا کے حضور میں مسرور و شاداں رہتے ہیں انہیں اللہ کی رحمت پر کامل بھروسہ ہے ، ایک گروہ وہ ہے جو رجاء وخوف کے بین بین ہے ، یہ بہترین گروہ ہے ، اس آیت میں ان کو ” محسنین “ قرار دیا گیا ہے ، اور انہیں اللہ کے قرب کی خوشخبری سنائی گئی ہے ۔ خوف کے معنی یہ ہیں کہ اللہ سے یہاں تک ڈرو کہ اپنے تئیں ہر وقت مجرم سمجھو ، اور کبھی اس کے غضب سے نڈر نہ ہو ، دل میں اس کے جلال کا تصور آجائے ، تو کانپ جاؤ ، رجاء کا مقصد یہ ہے کہ اس کی رحمت اور نوازش سے قطعی مایوسی نہ ہو ، اپنے تئیں جنت کا واحد مستحق قرار دو ، ہر وقت قناعت ومسرت میں بسر ہو یعنی نہ خوف تمہیں مایوس کرے ، اور نہ رجا تمہیں بےعمل بنائے بلکہ اعمال میں توسط و اعتدال رہے ۔
Top