Madarik-ut-Tanzil - Al-A'raaf : 99
اَفَاَمِنُوْا مَكْرَ اللّٰهِ١ۚ فَلَا یَاْمَنُ مَكْرَ اللّٰهِ اِلَّا الْقَوْمُ الْخٰسِرُوْنَ۠   ۧ
اَفَاَمِنُوْا : کیا وہ بےخوف ہوگئے مَكْرَ : تدبیر اللّٰهِ : اللہ فَلَا يَاْمَنُ : بےخوف نہیں ہوتے مَكْرَ اللّٰهِ : اللہ کی تدبیر اِلَّا : مگر الْقَوْمُ : لوگ الْخٰسِرُوْنَ : خسارہ اٹھانے والے
کیا یہ لوگ خدا کے داؤ کا ڈر نہیں رکھتے ؟ سو خدا کے داؤ سے وہی لوگ نڈر ہوتے ہیں جو خسارہ پانے والے ہوں
اللہ کی خفیہ پکڑ سے بےخوف شخص مکمل خسارے والا ہے : آیت 99: اَفَاَمِنُوْا (ہاں تو کیا وہ بےفکر ہوگئے) یہ افامن اہل القرٰی کی تکریر کے لئے لایا گیا مَکْرَ اللّٰہِ (اللہ تعالیٰ کی پکڑ سے) بندے کو اس طرح پکڑنا کہ اس کو شعور بھی نہ ہو۔ حضرت شبلی (رح) سے روایت ہے کہ کفار کے ساتھ اس کی خفیہ تدبیر یہ ہے کہ ان کو اس حالت میں چھوڑ دیا جس میں وہ تھے۔ ربیع بن خیثم کی بیٹی نے اپنے والد کو کہا کہ میں لوگوں کو دیکھتی ہوں کہ وہ سوتے ہیں اور تم نہیں سوتے۔ تو وہ کہنے لگے اے بیٹی تمہارا باپ اس بات سے خوف زدہ ہے کہ اس پر بیات نہ آجائے۔ گویا تو اس آیت کی طرف اشارہ کیا ان یاتیھم بأسنا بیاتًا۔ فَلاَ یَاْمَنُ مَکْرَ اللّٰہِ اِلَّا الْقَوْمُ الْخٰسِرُوْنَ (پس اللہ تعالیٰ کی پکڑ سے کوئی بےفکر نہیں ہوتا سو ائے ان کے جن کی شامت ہی آگئی ہو) مگر کافر جنہوں نے اپنے آپ کو نقصان میں ڈالایہاں تک کہ وہ جہنم میں پہنچ گئے۔
Top