Fi-Zilal-al-Quran - Al-Anfaal : 242
كَذٰلِكَ یُبَیِّنُ اللّٰهُ لَكُمْ اٰیٰتِهٖ لَعَلَّكُمْ تَعْقِلُوْنَ۠   ۧ
كَذٰلِكَ : اسی طرح يُبَيِّنُ : واضح کرتا ہے اللّٰهُ : اللہ لَكُمْ : تمہارے لیے اٰيٰتِهٖ : اپنے احکام لَعَلَّكُمْ : تا کہ تم تَعْقِلُوْنَ : سمجھو
اس طرح اللہ اپنے احکام تمہیں صاف صاف بتاتا ہے ۔ امید ہے کہ تم سمجھ بوجھ کر کام کروگے ۔ “
اب تیسری آیت اس میں ان تمام عائلی احکام پر تبصرہ ہے جو اس پورے سبق میں بیان کئے گئے ہیں ۔ كَذَلِكَ يُبَيِّنُ اللَّهُ لَكُمْ آيَاتِهِ لَعَلَّكُمْ تَعْقِلُونَ ” اس طرح اللہ اپنے احکام تمہیں صاف صاف بتاتا ہے ، امید ہے کہ تم سمجھ بوجھ کر کام کروگے۔ “ اسی طرح اس بیان کی طرح جو اس پورے سبق میں بیان احکام کے سلسلے میں تمہاری نظروں سے گزرا ، جو محکم ، دقیق ، الہامی اور اثر انگیز بیان ہے ۔ اس طرح ، اللہ صاف صاف اپنے احکام بیان کرتا ہے ، اس امید پر کہ تم سمجھ بوجھ سے کام لوگے ، تمہیں عقل آجائے اور تم ان احکام میں تدبر کروگے ، غور وفکر سے کام لوگے ، ان کی تہہ میں جو حکمت کارفرما ہے اسے پانے کی کوشش کروگے ۔ ان میں اللہ کی شان رحمت جو جھلک ہے اسے دیکھ سکوگے ، ان میں تمہارے لئے جو انعامات پوشیدہ ہیں انہیں جان سکوگے ۔ سہولت اور تیسیر کی نعمت ، سادگی اور صفائی کی نعمت ، پختگی اور قطعیت کی نعمت اور پھر ان کی وجہ سے پوری زندگی پر امن وسلامتی کی موسلا دھار بارش کی نعمت ۔ اے کاش ! لوگ اسلامی نظام کو سمجھتے ۔ کاش ! وہ اس پر غور کرتے ۔ اگر وہ اسے صحیح طرح سمجھتے تو ان لوگوں کا اسلامی نظام سے وہ تعلق نہ ہوتا جو آج ہے ، بلکہ وہ اسلامی نظام کے مطیع ہوجاتے ، اس کے ہر حکم کے سامنے سرتسلیم خم کردیتے ، ان کے دل قبولیت کے لیے ہر وقت تیار ہوتے ، ان کے دل اس کی ہر ہدایت پر راضی ہوتے اور ان کے قلوب اور ان کی روح ، امن وسلامتی اور یقین اطمینان سے بھر جاتے ۔ کاش ! کہ وہ سوچتے کاش کہ وہ سمجھتے ۔
Top