Madarik-ut-Tanzil - Al-Anfaal : 58
وَ اِمَّا تَخَافَنَّ مِنْ قَوْمٍ خِیَانَةً فَانْۢبِذْ اِلَیْهِمْ عَلٰى سَوَآءٍ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ لَا یُحِبُّ الْخَآئِنِیْنَ۠   ۧ
وَاِمَّا : اور اگر تَخَافَنَّ : تمہیں خوف ہو مِنْ : سے قَوْمٍ : کسی قوم خِيَانَةً : خیانت (دغا بازی) فَانْۢبِذْ : تو پھینک دو اِلَيْهِمْ : ان کی طرف عَلٰي : پر سَوَآءٍ : برابری اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ لَا يُحِبُّ : پسند نہیں کرتا الْخَآئِنِيْنَ : دغا باز (جمع)
اور اگر تم کو کسی قوم سے دغا بازی کا خوف ہو تو (ان کا عہد) انہیں کی طرف پھینک دو (اور) برابر (کا جواب دو ) کچھ شک نہیں کہ خدا دغابازوں کو دوست نہیں رکھتا۔
خطرئہ خیانت سے معاہدہ واپس کردو : آیت 58: وَاِمَّا تَخَافَنَّ مِنْ قَوْمٍ (اور اگر آپ کو کسی قوم سے) معاہدہ والے۔ خِیَانَۃً (خیانت کا) نشانات سے معاہدہ توڑنا معلوم ہو رہا ہو۔ فَانچْبِذْ اِلَیْھِمْ (تو ان کا عہد ان کو اسی طرح واپس کردیں) انکا عہد ان کی طرف پھینک دو واپس کردو۔ عَلٰی سَوَآئٍ (کہ تم اور وہ برابر ہوجائیں) تاکہ تمہیں اور انہیں برابر نقض عہد کا علم ہوجائے۔ یہ نابذ اور منبوذ سے حال ہے۔ ای حاصلین علی استواء فی العلم دونوں کو برابر علم ہوجائے۔ اِنَّ اللّٰہَ لَایُحِبُّ الْخَآ پنِیْنَ (بیشک اللہ تعالیٰ خیانت کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا) وعدہ توڑنے والے کو۔
Top