Madarik-ut-Tanzil - At-Tawba : 15
وَ یُذْهِبْ غَیْظَ قُلُوْبِهِمْ١ؕ وَ یَتُوْبُ اللّٰهُ عَلٰى مَنْ یَّشَآءُ١ؕ وَ اللّٰهُ عَلِیْمٌ حَكِیْمٌ
وَيُذْهِبْ : اور دور کردے غَيْظَ : غصہ قُلُوْبِهِمْ : ان کے دل (جمع) وَيَتُوْبُ اللّٰهُ عَلٰي : اور اللہ توبہ قبول کرتا ہے مَنْ : جسے يَّشَآءُ : چاہے وَاللّٰهُ : اور اللہ عَلِيْمٌ : علم والا حَكِيْمٌ : حکمت والا ہے
اور انکے دلوں سے غصہ دور کرے گا اور جس پر چاہے گا رحمت کریگا اور خدا سب کچھ جانتا (اور) حکمت والا ہے۔
مسلمانوں کی بےچینی کا ازالہ : آیت 15: وَیُذْھِبْ غَیْظَ قُلُوْبِھِمْ (اور ان کے دلوں کی بےچینی دور کرے گا) جو کفار کی طرف سے ان کو تکلیف پہنچی اللہ تعالیٰ نے یہ تمام وعدے پورے کردیئے یہ آپکی نبوت کی دلیل و ثبوت ہے۔ وَیَتُوْبُ اللّٰہُ عَلٰی مَنْ یَّشَآ ئُ (اور جس کو چاہے گا اللہ تعالیٰ توبہ کی توفیق دیگا) یہ ابتدائے کلام ہے اور اس بات کی اطلاع ہے کہ بعض اہل مکہ اپنے کفر سے توبہ کریں گے اور یہ واقعہ ہوا ان میں بہت سے لوگ اسلام لائے جیسے ابو سفیان، عکرمہ بن ابی جہل، سہیل بن عمرو۔ ردِمعتزلہ : اس میں معتزلہ کے اس قول کا رد ہے کہ اللہ تعالیٰ نے چاہا کہ تمام کافروں کی توبہ قبول کرے لیکن وہ اپنے اختیار سے توبہ نہ کریں گے۔ وَاللّٰہُ عَلِیْمٌ (اللہ تعالیٰ بڑے علم والے ہیں) وہ آئندہ کے حالات کو جاننے والے ہیں جیسا کہ ماضی سے واقف ہیں حَکِیْمٌ (بڑی حکمت والے ہیں) توبہ قبول کرنے میں۔
Top