Mafhoom-ul-Quran - An-Nahl : 20
وَ الَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ لَا یَخْلُقُوْنَ شَیْئًا وَّ هُمْ یُخْلَقُوْنَؕ
وَالَّذِيْنَ : اور جنہیں يَدْعُوْنَ : وہ پکارتے ہیں مِنْ دُوْنِ : سوائے اللّٰهِ : اللہ لَا يَخْلُقُوْنَ : وہ پیدا نہیں کرتے شَيْئًا : کچھ بھی وَّهُمْ : اور وہ (خود) يُخْلَقُوْنَ : پیدا کیے گئے
اور جن لوگوں کو یہ اللہ کے سوا پکارتے ہیں وہ کوئی چیز بھی تو پیدا نہیں کرسکتے بلکہ وہ خود پیدا کیے گئے ہیں۔
غیر اللہ کی حقیقت اور ان کو پوجنے والوں کا انجام تشریح : پچھلی آیات میں اللہ نے اپنی نعمتوں، برکتوں اور بہترین تخلیق کا تذکرہ کیا ہے۔ اس قدر واضح ثبوت اور نشانیاں دیکھنے کے بعد بھی کفار کی آنکھیں نہیں کھلتیں اور وہ جوں کے توں کفر و شرک پر ہی قائم رہتے ہیں۔ بلکہ دوسروں کو بھی گمراہی کا سبق دیتے ہیں اور یہ ان کے لیے دہرے عذاب کا باعث بنے گا۔ کیونکہ ان کا گمراہی کا دیا ہوا سبق جہاں تک دوسرے لوگوں تک پہنچے گا اور پھر اس سے آگے جتنا یہ سبق پھیلتا چلا جائے گا تو ان تمام لوگوں کی گمراہی کا عذاب ان شروع میں سبق دینے والوں کے لیے ہی ہوگا کیونکہ گمراہی کی بنیاد انہوں نے ہی رکھی۔ یہاں یہ بات واضح ہے کہ مِنْ دُوْنِ اللٰہِ سے مراد صرف بےجان (سورج، چاند، ستارے یا بت) نہیں کیونکہ ان کے لیے تو مرنے کے بعد اٹھنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا اور نہ فرشتے کیونکہ وہ مرتے نہیں، یہاں اصل میں مِنْ دُوْنِ اللٰہِ میں اصحاب قبور ہی آتے ہیں جن میں انبیاء، اولیائ، شہداء اور نیک لوگ آتے ہیں کہ جنہیں انکی وفات کے بعد اللہ تعالیٰ کی الوہیت میں شریک بنایا جاتا ہے، اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ انہیں تو یہ بھی معلوم نہیں کہ انہیں کب اٹھایا جائے گا، تو یہ الٰہ اور مشکل کشا کیسے بن گئے۔ بزرگوں کی عزت و احترام میں حدود کا خیال رکھنا بےحد ضروری ہے کہ کہیں شرک کا احتمال نہ ہوجائے، ان بزرگوں اور اولیائے کرام کو ہز گز ایسے القابات نہ دیے جائیں جو اسمائے حسنیٰ سے ملتے جلتے ہوں، یا اللہ کے اوصاف یا صفات کے ساتھ مشابہت رکھتے ہوں۔ آخر میں اللہ جل شانہٗ فرماتے ہیں کہ ان سے پہلے جو گمراہ لوگ گزر چکے ہیں ان کا عبرت ناک انجام ان سب لوگوں کے سامنے ہے بجائے ان سے عبرت حاصل کرنے کے الٹا کہتے ہیں کہ قرآن کیا ہے ؟ کچھ بھی نہیں بس پچھلے لوگوں کے قصے کہانیاں ہی اس میں بیان کی گئی ہیں۔ ان ہی لوگوں کی طرح وہ لوگ بھی کفر و شرک، گمراہی، اور فخر و غرور میں بدمست ہو کر غافلوں کی سی زندگی گزار رہے تھے کہ اچانک اللہ کے غضب کا نشانہ بن گئے ان کی تباہی و بربادی عقل و شعور رکھنے والوں کے لیے بڑی عبرت کا ذریعہ ہیں۔
Top