Mafhoom-ul-Quran - Al-Baqara : 11
وَ اِذَا قِیْلَ لَهُمْ لَا تُفْسِدُوْا فِی الْاَرْضِ١ۙ قَالُوْۤا اِنَّمَا نَحْنُ مُصْلِحُوْنَ
وَ إِذَا : اور جب قِيلَ : کہاجاتا ہے لَهُمْ : انہیں لَا تُفْسِدُوا : نہ فسا دپھیلاؤ فِي الْأَرْضِ : زمین میں قَالُوْا : وہ کہتے ہیں اِنَّمَا : صرف نَحْنُ : ہم مُصْلِحُوْنَ : اصلاح کرنے والے
اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ زمین میں فساد نہ پھیلائو تو کہتے ہیں بلا شبہ ہم اصلاح کر رہے ہیں
منافقوں کی مفسدانہ چالیں تشریح : منافق لوگ جن کا تفصیلی ذکر ہوچکا ہے۔ جب ان سے کہا گیا کہ اپنی منافقت سے زمین میں فساد نہ پھیلائو بلکہ سیدھا راستہ اختیار کرکے اپنی اور لوگوں کی اصلاح کا سامان پیدا کرو تو وہ اپنی دانش اور مصلحت کے تحت یہی جواب دیتے ہیں کہ ہم اصلاح کر رہے ہیں، ان کا خیال تھا کہ دونوں فریقوں مسلمان اور کفار کو خوش رکھنا ہی عقلمندی ہے اور دونوں فریق انہیں اپنا دوست سمجھیں ان کے نزدیک یہی اصلاح کا راستہ تھا اور انہیں یہ خیال نہ رہا کہ اس طرح وہ اپنی دنیا و عاقبت خراب کر رہے ہیں سچائی، حسن سلوک اور اصلاح معاشرہ کا باعث بنتی ہے جبکہ منافقت سے تباہی اور بےسکونی پھیلتی ہے ان آیات میں منافقوں کی انہی مفسدانہ چالوں کا ذکر کیا گیا ہے۔ یہ اپنے فساد کو بھلائی سمجھتے ہیں انہی لوگوں کی بسیار خوری فضول خرچیوں اور بےاعتدالیوں کی وجہ سے کائنات کا نظام درہم برہم ہو رہا ہے۔ آسمان کی اوزون والی چھت پھٹنا شروع ہوگئی ہے کیونکہ زمین سے اٹھنے والی اضافی زہریلی گیسیں اور گردوغبار سے بھری ہوئی نامناسب نقصان دہ گیسیں اس اوزون کی تہہ کو پھاڑ رہی ہیں جو ہمیں نقصان دہ آسمانی آفات سے بچاتی ہے۔ اسی طرح لالچی اور حد سے بڑھنے والے سمندر کو بھی تباہ کررہے ہیں۔ قطبین کی برف پگھل رہی ہے اور سمندر کی سطح بلند ہورہی ہے۔ صنعتوں کے فضلات اور زہریلے پانی سے دریاؤں کا پانی زہر آلود ہو رہا ہے جو سمند میں جا کر سمندری حیات کو تباہ کر رہا ہے۔ یہی وہ فساد ہے جو یہ لوگ کر رہے ہیں اور پوری انسانیت کے لیے خطر ات کا موجب بن رہے ہیں۔ جبکہ یہ لوگ کہتے ہیں کہ ہم تو انسانی نسل کی خدمت کر رہے ہیں۔
Top