Mafhoom-ul-Quran - Al-Baqara : 10
فِیْ قُلُوْبِهِمْ مَّرَضٌ١ۙ فَزَادَهُمُ اللّٰهُ مَرَضًا١ۚ وَ لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌۢ١ۙ۬ بِمَا كَانُوْا یَكْذِبُوْنَ
فِىْ قُلُوْبِهِمْ : ان کے دلوں میں مَّرَضٌ : بیماری ہے فَزَادَھُمُ : پس زیادہ کیا ان کو / بڑھایا ان کو اللّٰهُ : اللہ نے مَرَضًا : بیماری میں وَ : اور لَھُمْ : ان کے لئے عَذَابٌ : عذاب ہے اَلِيْمٌ : درد ناک / المناک بِمَا : بوجہ اس کے جو كَانُوْا : تھے وہ يَكْذِبُوْنَ : جھوٹ بولتے
ان کے دلوں میں بیماری ہے چناچہ اللہ نے ان کی بیماری بڑھا دی اور ان کے لئے درد ناک عذاب ہے، کیونکہ وہ جھوٹ کہتے تھے
منافقوں کا روگ تشریح : جیسا کہ سورة بقرہ کی آیت نمبر 7 میں دل کے بارے میں تفصیل سے بیان کیا جا چکا ہے کہ انسان کی تمام کیفیات کا منبع دل ہی ہوتا ہے، منافقوں کے روگ کا ذکر یہاں روحانی بیماری کی صورت میں کیا گیا ہے۔ روحانی بیماری سے اخلاق بگڑ جاتے ہیں اور روح کو روگ لگ جاتا ہے اور یہ نفسیاتی روگ انسان کو جہالت، حسد، کینہ دنیا کی محبت اور جھوٹ جیسی برائیوں میں مبتلا کرکے اس کی دنیا و عاقبت کو تباہ کردیتا ہے، جب وہ مسلمانوں کی کامیابیوں کو دیکھتے ہیں تو وہ حسد کے روگ سے اور بھی زیادہ تکلیف اٹھاتے ہیں۔ اللہ ان کا روگ اس طرح بڑھا دیتا ہے کہ اللہ تو ہر انسان کے لئے انہیں راستوں کو کشادہ کرتا چلا جاتا ہے جو انسان کو پسند ہوں، جو نیک فطرت انسان ہوتا ہے اس کے لئے نیکی کی راہیں کھلتی چلی جاتی ہیں جو بدفطرت ہیں ان کے لئے برائی کی راہیں کھلتی چلی جاتی ہیں تو جو لوگ اپنی عقل کا ٹھیک استعمال کرتے ہیں وہ انہیں حالات سے ہدایت بھی پاسکتے ہیں لیکن کافر اور منافق لوگ جھوٹ بولتے ہیں اور جھوٹ اس خبر کو کہتے ہیں جو حقیقت کے خلاف اور لوگوں کے لئے ضرر رساں ہو۔ اسی جھوٹ کی وجہ سے ان کو آخرت میں درد ناک عذاب دیا جائے گا، ہر انسان کو ہر وقت اس بات کا دھیان رکھنا چاہیے کہ روحانی بیماریوں یعنی حسد، بغض، کینہ، نفرت اور جھوٹ سے اپنے آپ کو بچا کر رکھے اور دنیا و آخرت میں کامیابیاں حاصل کرے۔ خالق کی خوشنودی اسی میں ہے اللہ اس خوشنودی کو حاصل کرنے کی توفیق عطا کرے اور درد ناک عذاب سے بچائے۔ آمین
Top