Mafhoom-ul-Quran - Al-Baqara : 9
یُخٰدِعُوْنَ اللّٰهَ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا١ۚ وَ مَا یَخْدَعُوْنَ اِلَّاۤ اَنْفُسَهُمْ وَ مَا یَشْعُرُوْنَؕ
يُخٰدِعُوْنَ : وہ دھوکہ دیتے ہیں اللّٰهَ : اللہ کو وَ : اور الَّذِيْنَ : ان لوگوں کو اٰمَنُوْا : جو ایمان لائے وَ : اور مَا : نہیں يَخْدَعُوْنَ : وہ دھوکہ دیتے اِلَّآ : مگر اَنْفُسَھُمْ : اپنے نفسوں کو وَ : اور مَا : نہیں يَشْعُرُوْنَ : وہ شعور رکھتے
منافق فریب دینے کی کوشش کرتے ہیں اللہ کو اور ان لوگوں کو جو ایمان لائے اور نہیں فریب دیتے مگر جانوں اپنی کو اور وہ نہیں سمجھتے
منافقوں کا دھوکہ تشریح : اس آیت مبارکہ میں منافقوں کی بےوقوفی کا ذکر کیا گیا ہے وہ بظاہر ایمان لے آتے ہیں جس میں ان کا مقصود صرف یہ ہوتا ہے کہ اس طرح ہم مسلمانوں کے درمیان رہ کر ان کے راز اور منصوبوں سے واقفیت حاصل کرسکتے ہیں اور وہ یہی کچھ کرتے تھے وہ تمام حالات سے کفار کو آگاہ کرتے رہتے اور کفار مسلمانوں کو نقصان پہنچانے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے۔ ان کا دوسرا مقصد یہ بھی ہوتا تھا کہ اس طرح مسلمانوں کی گرفت سے بھی بچنے کی کوشش کریں اور اس طرح دہرا عذاب اکٹھا کرتے کیونکہ اس طرح وہ کفر کے علاوہ دھوکہ دیہی اور فریب کاری کے مرتکب بھی ہو رہے تھے اور خوش تھے کہ ہم اللہ اور مسلمانوں کو دھوکہ دے رہے ہیں۔ حالانکہ اللہ کو دھوکہ دینا کسی صورت میں ممکن ہی نہیں۔ رہے مسلمان تو ان کو دھوکہ کم دے رہے تھے اور خود دھوکہ زیادہ کھا رہے تھے اور اس چیز سے بیخبر تھے کہ ہم اپنی دنیا و آخرت اس جرم کی وجہ سے خراب کر رہے ہیں، کیونکہ ایمان زبانی نہیں بلکہ ایمان بالقلب نجات کا ذریعہ ہے جو کہ منافقت میں ممکن ہی نہیں دنیا پر تو جھوٹ ظاہر ہو کر رہتا ہے جب کسی شخص کی منافقت ظاہر ہوجائے تو اس کی تمام عزت و وقار خاک میں مل جاتی ہے ظاہر ہے اس سے بڑی نادانی اور کیا ہوسکتی ہے کہ نادانی کو دانائی اور بےوقوفی کو عقلمندی سمجھ کر خوش ہو رہے ہیں کہ سب کو دھوکے میں ڈال رہے ہیں، حالانکہ ان کو معلوم ہی نہیں کہ وہ خود دھوکہ میں پڑ کر اپنی دنیا و آخرت خراب کر رہے ہیں ہر ایک کو سمجھ لینا چاہیے کہ دھوکہ دینا بہت بڑی معاشرتی برائی ہے اور خود اپنے لئے سوائے نقصان کے کچھ حاصل نہیں ہوتا۔ ہر حالت میں انسان کو اپنے آپ کو منافقت سے بچانا چاہئے۔
Top